فاروق حیدر نے اپنی سب سے بڑی سیاسی غلطی کا اقرار کرلیا، عوامی ایکشن کمیٹی کو الیکشن لڑنے کی دعوت

مظفر آباد ( کشمیر ڈیجیٹل )آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ چوہدری انوار الحق کووزیر اعظم کا ووٹ دینا میری زندگی کی سب سے بڑی سیاسی غلطی تھی جس کا  ا قرار بھی کرتا ہوں ، مسلم کانفرنس کی تقسیم کے ذمہ دار  سردار عتیق ہیں ، عوامی ایکشن کمیٹی کو انتخابی سیاست میں آنا چاہیے  ویلکم کروں گا۔

کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ2021 میں الیکشن سے چند مہینے قبل مختلف پارٹیوں سے بندے لیکر عمران خان نے آزاد کشمیر میں جماعت بنائی اس کا آج حشر دیکھ لیں ، اس کے بعد ہمارا شیرازہ ہی بکھر گیا اور ہمارے ہاتھ سے بہت ساری چیزیں نکل گئیں۔

چوہدری انوارالحق کو وزیر اعظم کا ووٹ دینے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میری جماعت نے مجھے کہا کہ ووٹ ڈالیں پہلے پیپلز پارٹی والوں کوانکی قیادت کی طرف سے کہا گیا ، پھر رات کو ہمیں فون آیا کہ آپ نے انوار الحق کو وزیر اعظم کا ووٹ دینا ہے ۔

یہ خبر بھی پڑھیں ۔ہمارے پاس کوئی بیانیہ نہیں ،لوگ کہتے آپ منافق ہیں،سیاسی پارٹیوں کا نقصان ہورہا، فاروق حیدر

انہوں نے کہا کہ میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی یہی ہے اور اس کا میں برملا اعتراف بھی کرتا ہوں ،ہماری جماعت میں بھی کچھ مسائل تھے تو پھر میں نے سوچا کہ سارے ہی بھگتیں میں اکیلا کیوں بھگتوں پھر ہم سب نے انوار الحق کوووٹ ڈالا اور چند ہی دنوں میں انکے ساتھ اختلافات ہوگئے ۔

میرا انوارالحق کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا نہیں نہ میں وزیر اعظم ہائوس جاتا ہوں نہ ہی ان کی کسی میٹنگ میں شامل ہوتا ہوں ،آزاد کشمیر میں غیر فطری نظام قائم کیا گیا لیکن غیر فطری چیز زیادہ دیر تک نہیں چلتی اسی لئے آج آزاد کشمیر میں سیاسی جماعتوں کی نہیں بلکہ اشخاص کی حکومت ہے ۔

مسلم کانفرنس کی تقسیم کا ذمہ دار سردار عتیق کو قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ سردار عتیق سے میرا اختلاف جماعتی سطح کا تھا ہم سب کی رائے تھی کہ سردار عبدالقیوم کو جماعت کا صدر بنایا جائے لیکن سردار عتیق کی رائے مختلف تھی جس کا نتیجہ پھر جماعت کی تقسیم کی صورت میں نکلا،مسلم کانفرنس ایک ریاستی جماعت تھی لیکن تقسیم ہوگئی۔

یہ خبر بھی پڑھیں ۔بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو بے نقاب کیا جائے، راجہ فاروق حیدر

سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ چوہدری انوارالحق کو ووٹ دینے کا میاں نواز شریف نے نہیں کہا بلکہ ان سے نیچے کی قیادت کی طرف سے ہدایت آئی کہ انوار الحق کووزیر اعظم کا ووٹ دینا ہے جوکہ ہم نے دیا اس میں کسی نے زبردستی نہیں کی، ہمارے پاس بھی اس کے سواکوئی آپشن نہیں تھا کہ ہم مزاحمت کرتے ۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہیں لوگوں نے پذیرائی دی ہے انہیں الیکشن بالکل لڑنا چاہیے ،کوئی بھی نام رکھ کر پارٹی رجسٹرکرائیں اور انتخابی سیاست میں آئیں عوامی ایکشن کمیٹی اگر انتخابی سیاست میں آتی ہے تو میں ویلکم کرتا ہوں ۔

راجہ فارو ق حیدر نے کہا کہ پہلے ہماری ریاستی جماعت ہوتی تھی تو فیصلے خود کرتے تھے اب ہم مسلم لیگ ن کا حصہ ہیں تو پارٹی فیصلوں کے بھی پابند ہیں قیادت کے فیصلے ماننا پڑتے ہیں۔

Scroll to Top