مظفر آباد ( کشمیر ڈیجیٹل ) جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کور کمیٹی کے ممبر شوکت نواز میر نے کہا ہے کہ چوہدری انوار الحق ناکام ترین وزیر اعظم ہیں ، گورننس کا نظام ٹھیک نہیں کرسکے ، احتجاج اور ہڑتالوں کا اس سے پہلے کیوں رواج نہیں پڑا ،اس سے پہلے کیوں نہیں یہ کلچر بنا،یہ نوبت کیوں آئے کہ ایکشن کمیٹی احتجاج کرے لاٹھی چارج ہو کیوں یہ نوبت آئے کہ طلباء احتجاج کریں اور ان پر لاٹھی چارج ہو،ثابت ہوا کہ گورننس کا نظام ٹھیک نہیں آپ سسٹم چلا ہی نہیں سکے ۔
کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سوشل میڈیا کے شوقین ہیں ان کے قول و فعل میں تضاد وہ اپنا فیصلہ خود نہیں کرسکتے ۔ہمارے ساتھ مذاکرت کر نیوالی کمیٹی کو پہلے اختیار دیتے جب ہم چیزیں طے کرلیتے تو حکومتی کمیٹی وزیر اعظم سے پوچھنے کا کہہ کرچلی جاتی بعد میں وزیر اعظم مکر جاتے ۔
ان کا کہنا تھا کہ مکس اچار حکومت جب ہوتی ہے تو اسی طرح کانظام ہوتا ہے، وزیر اعظم کے پاس اختیار ہی نہیں ، ادارے کام ہی کوئی نہیں کررہے ،
جو53 لوگ اسمبلی میں بیٹھے ہیں یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ نظام کو ٹھیک کریں۔ ہم باہر بیٹھ کران سے یہ نظام ٹھیک کرائیں گے اور ہر غلط کام کی نشاندہی کریں گے۔
سیاست میں حصہ لینے کے سوال پر شوکت نواز میر نے کہا کہ عوام نے سیاست میں آنے کا ابھی اشارہ دیا نہ ہی مینڈیٹ دیا،لیکن جب وقت آیا جو عوام فیصلے کریں گے پھر ہم اس پر آجائیں گے ۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔سوشل ویلفیئر پروگرام بڑا فراڈ،آٹا کی سبسڈی حکمران کھارہے ہیں،شوکت نوازمیر
شوکت نواز میر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اور ہمارے رشتے میں کبھی فرق نہیں آسکتا جو لوگ پلان کے تحت تقسیم اور نفرتیں پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں یہ ناکام ہوں گے ۔ہمیں اللہ کی مد د حاصل ہے ہم عوام پاکستا ن کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں وہ ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ہمارے رشتے کو کوئی کمزور نہیں کرسکتا ۔
مہنگائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت مہنگائی کم ہوئی ہےلیکن کچھ لوگ اب بھی موجود ہیں جو گرانفروشی کررہے ہیں ۔ ہم نےگرانفروشی کرنیوالے کسی بھی ایسے شخص کو سپورٹ نہیں کیا بلکہ ہم نے ہمیشہ جب کوئی اوو چارچنگ کر رہا ہو یا غیر معیاری چیز بیج رہا ہے تو اس وقت ہم نے حکومتی اداروں کا ساتھ دیا۔
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ہی ایسے تاجر بھی موجود ہیں جو حکومتی ریٹ سے بھی کم قیمت پر اشیاء فروخت کررہے ہیں،اس سوال پر کہ بجلی سستی ہونے کے باوجود ٹیلر مہنگے داموں کپڑے سلائی کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ بجلی سستی ہونے کایہ مطلب نہیں کہ ٹیلر 5یا 6سو روپے لے ۔
ایسی چیزیں جن میں بجلی کا 60سے 70فیصد استعمال ہوتا ہے ان کےریٹ کم ہونے چاہیے اور ہم تاجران کے پلیٹ فارم سے اس حوالے سے کردار ادا کررہے ہیں عوام کو ریلیف ضرور ملے گا ۔
انہوں نے کہا کہ دکانوں کے کرایوں میں ہر سال دس فیصد اضافہ ہورہا ہے، درزی کیلئے تو صرف بجلی کے ریٹ کم ہوئے ہیں باقی اس کے خرچے تو ویسے کے ویسے ہی ہیں لیکن بجلی کے حساب سے ٹیلر کو اپنے ریٹ ضرور کم کرنے چاہیں۔