باخبر شخصیت نے 3 ماہ پہلے ایکشن کمیٹی کی سیاست میں انٹری کا بتایا تھا، شوکت جاوید کا انکشاف

 مظفر آباد( کشمیر ڈیجیٹل) پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ،سابق امیدوار اسمبلی شوکت جاوید میر نے کہا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے سیاست میں آنے کا 3ماہ پہلے ایک شخصیت نے بتایا تھا، یہ نشان کسیساتھ الیکشن میں لڑے گی ،اس کا ڈیزائن بھی میرے علم میں ہے ، کچھ لوگوں سے تذکرہ بھی کیا ہے۔

کشمیر ڈیجیٹل کو دیئے گئے انٹرویو میں شوکت جاوید میر نے کہا کہ اب ایکشن کمیٹی والے کہہ رہے ہیں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا،اس لئے دال میں کچھ کالا ہے۔ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے میدان کھلا چھوڑاان کا سب قصور ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں خون گر جائے اور پھر بھی لوگ اقتدار سے چمٹے رہیں وہاں کیا ہوسکتا ہے۔یہ پالیسی سازوں سے پوچھنے کی ضرورت ہے۔پیپلزپارٹی کو اقتدار میں نہیں ہونا چاہتے تھا۔

سابق امیدوار اسمبلی نے کہا کہ شروع میں پیپلزپارٹی آزادکشمیر مرکزی قیادت کے حکم پر اتحادی حکومت کا حصہ بنی،ممبران اسمبلی کے علاوہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈرز کو دیواروں میں چن دیا گیاہے، ہم ان کے گن گائیں کیا؟ 10ماہ بعد بھی یہ صحت کارڈ بھی بحال نہیں کرسکے۔

لوگوں کو سہولیات میسر نہیں ہیں،لوگ ہسپتالوں میں ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر مرہے ہیں، ہسپتالوں سرنج بھی دستیاب نہیں ہے، طلبہ کے وظائف بھی بند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں کے اجتماعی مفادات کی خاطر وزیراعظم انوارالحق کا نیلم میں استقبال کیا، ہمیں  پراجیکٹس کی ضرورت تھی، ہمیں سڑکوں، گیسٹ ہائوسز، اداروں میں ملازمین کی ضرورت تھی۔

انوارالحق نے ہر حلقے میں ممبر اسمبلی کو وزیراعظم بنایا جو بڑا ظلم ہے،انہوں نےنظام ہی ایسا بنا دیاہے کہ ایم ایل اے جو چاہے کرے اسی وجہ پولرائزیشن ہے۔

انہوں نے حکومت کام ضرور کرتی ہے لیکن جب ڈنڈا لے کر کوئی ہانکے نہ اس وقت تک نہیں کرتے ،میں نے سب سے پہلے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کی تحریک شروع کی۔

پییپلزپارٹی کو انوارحکومت میں رہنے سے ضیاء کے مارشل لاء سے زیادہ نقصان ہوا،سابق امیدوار اسمبلی

پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو جتنا نقصان انوارالحق کی حکومت میں رہنے سے ہو رہا اتنا ضیاء الحق کے مارشل لاء میں بھی نہیں ہوا، لوگ جو کام بھی کروا کر جاتے ہیں ، باہر جا کر ان کے تبصرے الگ ہوتے ہیں۔ حکومت کی نیت خراب ہے جس کی وجہ سے اچھا م کام بھی گلے پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا وزراء نے اقتدار نہیں چھوڑا اخلاقی طورپرصدر ن لیگ شاہ غلام قادر اور سیکرٹری جنرل ن لیگ طارق فاروق کو ن لیگ کے عہدوں سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔

 

Scroll to Top