مظفر آباد کے قدرتی چشمے آلودہ، صحت کے لیے بڑا خطرہ!

پاکستان کے ادارہ برائے تحقیقات آبی وسائل PCRWRکے مطابق مظفر آباد میں موجود بیشتر چشموں کا پانی پینے کے لیے محفوظ نہیں ہےجبکہ باقی چشموں کا پانی آلودہ اور صحت کے لیے نقصان دہ پایا گیا ہے۔ اس آلودگی کی بڑی وجہ گندے پانی کے نکاس کا ناقص انتظام ہے جس کی وجہ سے سیوریج کا پانی ان چشموں میں شامل ہو رہا ہے۔

پاکستان کے ادارہ برائے تحقیقات آبی وسائل PCRWRکے مطابق مظفر آباد میں موجود 27 چشموں میں سے صرف ایک کا پانی پینے کے لیے محفوظ ہےجبکہ باقی چشموں کا پانی آلودہ اور صحت کے لیے نقصان دہ پایا گیا ہے۔ اس آلودگی کی بڑی وجہ گندے پانی کے نکاس کا ناقص انتظام ہے جس کی وجہ سے سیوریج کا پانی ان چشموں میں شامل ہو رہا ہے۔

شہر میں روزانہ جمع ہونے والے کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے کی وجہ سے یہ ندی نالوں اور دریاؤں میں شامل ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً پانی کی آلودگی بڑھ رہی ہےجو جلدی بیماریوں، معدے کے مسائل اور دیگر صحت کے مسائل کو جنم دے رہی ہے۔

دوسری جانب مظفر آباد میں درختوں کی بے دریغ کٹائی بھی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق جنگلات کے خاتمے سے بارشوں میں کمی ہو رہی ہےجس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تشویشناک حد تک گر چکی ہے۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو قدرتی چشمے خشک ہونے کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں مستقبل میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں ، حکومت نے اب تک کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا جبکہ صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

غرض بعض شہریوں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری اقدامات کرے ، جن میں قدرتی چشموں کے قریب غیر ضروری تعمیرات کو روکا جائے،سیوریج کے نظام کو بہتر بنا کر گندے پانی کو چشموں میں شامل ہونے سے بچایا جائے اور درختوں کی کٹائی پر سخت پابندی عائد کی جائے اور شجرکاری مہم کو اور بڑھاوا دیا جائے۔

یہ اقدامات نہ صرف مظفر آباد کی قدرتی خوبصورتی بحال کریں گے بلکہ عوام کی صحت اور آنے والی نسلوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

Scroll to Top