مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)مجسٹریٹ میونسپل کارپوریشن مظفرآباد سردار عمران کی جانب سے بریڈر مرغ کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کے لئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو مکتوب ارسال کردیا۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ دوران چیکنگ پایا گیا ہے کہتاجران مرغ مارکیٹ اپنی دوکانات کے باہر تجاوز کر کے پھٹوں پر کثیر تعداد میں بریڈر مرغ ، چکن فروزن ایٹمز دھوپ میں رکھ دیتے ہیں اور بریڈا مرغی کے گوشت پر پورا پورا دن پانی ڈالتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے پانی اور خون سڑک پر گرتا ہے۔
گوشت یا چکن فروزان ایمز فروخت ہونے سے بچ جاتا ہے وہ اٹھا کر فریج میں رکھ دیتے ہیں اور اگلے روز فروخت کرنے کیلئے دوبارہ پھٹوں پر رکھ دیتے ہیں جو درجہ حرارت بحال رہنے کی وجہ سے خراب ہو جاتا ہے۔
تاجران کے اس عمل سے اول تجاوزات کی وجہ سے گاڑیوں کو گزرنے میں رکاوٹ پیش آتی ہے ۔ دوسرا سڑک پر گندگی پھیلنے کی وجہ سے راہگیروں کو چلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور نمازی حضرات کےکپڑے ناپاک ہوجاتے ہیں۔
پاکستان میں بریڈر مرغ یابریڈر مرغ کے گوشت پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے۔ڈاکٹری رپورٹ کی روشنی میں مظفرآباد کے اندر بریڈر مرغ کی فروختگی پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔
دوسری جانب وٹرنری ڈاکٹر نے اپنے مکتوب میں لکھا کہ مشاہدہ میں آیا ہے کہ طویل عرصہ سے بریڈر گوشت کے حوالے سے غیر اطمینان بخش صورتحال دیکھنے میں آئی ہے بریڈر مرغ گوشت کی فروختگی کے حوالہ سے جوایس او پیز بنائی گئی تھیں اس کے مطابق متعدد بار جرمانے کرنے کے باوجود بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ جس کی درج ذیل تفصیلات ہیں۔
یہ کہ فروخت کند گان ہمیشہ زائد تعداد میں بریڈر مرغ تیارکرتے ہیںجس سے گوشت کامعیار برقرار رکھنا ناممکن نہیں ہے ۔
یہ کہ دوران معائنہ د یکھنے میںآیا ہے کہ ذبح شدہ مرغ تقریبا ایک گھنٹہ پانی میں رکھا جاتا ہے جو کہ انتہائی غیر اطمینان بخژ ہے ، نیز گندے گرم پانی کی آمیزش سے جراثیم کی نشوونما میں خطرناک حد تک اضافہ ہوجاتا ہے ۔ جس سے فوڈ پائنزنگ کا اندیشہ کافی حد تک بڑھ رہا ہے
دوران پراسیسنگ میکسچر میں اضافہ کیا جاتا ہے تاکہ وزن بڑھا کر زیادہ منافع کمایا جاسکے ۔جو صارفین کے ساتھ دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے۔
یہ کہ اکثر مشاہدہ میں آیا ہے کہ ذبح شدہ مرغ کودکاندار سڑک کنارے پھٹوں پر بغیر کسی فریم کے رکھ کر فروخت کرتے ہیں جس پر ہرطرح کی گرددو غبار اور جراثیم ، مکھیاں بھنبناتی دکھائی دیتی ہیں۔ جس سے معدے کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے ۔
یہ کہ دیکھنے میں آیا کہ فروخت نہ ہونے والا گوشت فریج میں رکھا جاتا ہے اور دوبارہ اسے Defrost کیا جاتا ہے جس سے نا صرف اس کی تفدائیت متاثر ہوتی ہے بلکہ بیماریاں پیدا کرنےوالے جراثیموں میں کافی حد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔لہذا درج بالانکات کی روشنی میں بطور میٹ انسپکٹربریڈر گوشت کی فروخت سے مطمئن نہ ہے اور اسکی فروختگی کی مکمل پابندی کی سفارش کرتا ہے۔
سیاسی جماعتیں ڈیلیو کرنے میں ناکام ، عوامی ایکشن کمیٹی عوامی خواب پورا کرسکتی ہے، چیف جسٹس ر منظور الحسن گیلانی