مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل )عوامی ایکشن کمیٹی بمقابلہ حکومت آزاد کشمیر‘‘ایکشن کمیٹی نے مطالبات نہ ماننے کی صورت میں حکومت کو دو ٹوک پیغام دیدیا گیا۔
منافقت کی اعلیٰ ترین مثال!
حکومتی وزراءعوام میں آکر نااہلی کا سارا ملبہ وزیراعظم انوارالحق پر ڈال دیتے ہیں جبکہ وزیراعظم انوارالحق کے سامنے جب آتے ہیں تو وزیراعظم کے منہ پر ایسی تعریفیں کرتے ہیں جیسے وزیراعظم نے پوری ریاست کو بدل کررکھ دیا، غلام اللہ اعوان کا کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سید غلا رضا کاظمی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔غلام اللہ اعوان نے سیدغلام رضاکاظمی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے گزشتہ دنوں خطاب میں حکومتی اخراجات میں کمی اور سبسڈی جیسے دعوے مضحکہ خیز ہیں ۔ حکومتی اخراجات میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی ، وزراء حکومت اسی طرح گاڑیوں کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں ۔
فیول کی مد میں پٹرول ، مراعات، ٹی اے ڈی اے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔ اسمبلی ممبران کی تنخواہوں میں لاکھوں روپے اضافہ کیا گیا ۔ وزیراعظم کا دعویٰ عوام کو بھی نظرآتا ، وزراء کی عیاشوں اور لگژزری لائف میں اضافہ ہوتا جارہا ہے بلکہ عوام کی زندگی دن بدن اجیرن بنتی جارہی ہے ۔
آزادکشمیر میں افسر شاہی ،رشوت ستانی کا راج،وزیراعظم کے حکومتی اخراجات میں کمی کا دعویٰ حقائق کے منافی ، غلام اللہ اعوان
معروف تجزیہ نگارغلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آزادکشمیر بھر میں افسر شاہی کا راج ہے ، ہر ادارے میں رشوت سفارش کا بازار گرم ہے ، کرپشن عروج پر پہنچ گئی ، عوام اپنے جائز کام کیلئے بھی رشوت دینے پر مجبور ہے ۔
ایک طرف کرپشن سے محل تعمیر ہورہے ہیں ، بیوروکریٹس اور افسران اور ان کے بچے اور ان کی یبگمات لگژری گاڑیوں پر گھوم رہی ہیں اور دوسری جانب عوام ایک وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔غریب طبقہ پس کر رہ گیا ہے ۔اگر وزیراعظم نے مراعات میں کمی لائی ہوتی تو یقینا ہمارا غریب طبقہ بھی مستفید ہورہا ہوتا ۔
غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں منافقت کی بیماری جڑ پکڑ چکی ہے۔ ہم منہ پر کچھ اور اور پیٹھ پیچھے کچھ اور کہہ رہے ہوتے ہیں ۔ وزراء حکومت جب پبلک میں جاتے ہیں اور عوام جب ان سے کام کے حوالے سے پوچھتے ہیں تو وہ سارے کا سارا ملبہ وزیراعظم پرڈال کر خود بری الزمہ ہوجاتے ہیں۔اور جب یہی وزراء وزیراعظم کے سامنے آتے ہیں تو تعریفوں کے پل باندھنا شروع ہوجاتے ہیں کیونکہ وزیراعظم کی وجہ سے انہیں جھنڈی والی گاڑی ملی ہوئی ہے ۔ وزیراعظم کے سامنے وزراء ایسے ہوتے ہیں جیسے ان کیساتھ کچھ ہوا ہی نہیں اور نہ ہی انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے ۔ اور یہ سارا کھیل مل کر رچایا جارہا ہے ۔
معروف تجزیہ نگار غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ وزراء حکومت صرف مراعات اور جھنڈی کی خاطر اقتدار میں آتے ہیں انہیں عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ موجودہ مکس اچار عوامی مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ ریاست کے اندر حکومت رٹ ختم ہوچکی ہے ۔ جب عام شہری وزراء کی فوج ظفرموج اور رنگ برنگی گاڑیاں ، پروٹوکول اور مراعات دیکھتے ہیں تو انہیں سخت غصہ آتا ہے کہ جنہیں ہم ووٹ دیکر اسمبلی میں بھیجتے ہیں وہ ہمارے ساتھ کیا کرتے ہیں تو وہ پھر غصے سے بھر جاتےہیں ۔
اب برداشت کا مادہ ختم ہوچکا ہے، ہماری ریاست جتھوں کے ہاتھوں میں یرغمال ہے ۔ ہرشخص غیر محفوظ محسوس کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز باغ میں وزراء کے گزرتے قافلے کو عام شہریوں نے روکنے کی کوشش کی ۔ میں اس عمل کو درست نہیں کہہ سکتا کہ ایک جتھا اٹھ کر کسی کے راستے روک لے اور سڑکیں بند کردیں۔ ریاست میں جتھے کی سیاست کو کسی صورت سپورٹ نہیں کرسکتے ۔
معروف تجزیہ نگار غلام اللہ اعوان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ دنوں مظفرآباد میں تجازوزات کی آڑ میں ریڑھی بانوں کا روزگار چھینا گیا اور بعد میں وزیراعظم نے بیان جاری کیا کہ اگر میری حکومت میں کسی کا روزگار چھینا جارہاہے تو مجھے ایسا آپریشن اور صفائی نہیں چاہیے ۔ اسے سستی شہرت کہتے ہیں ۔اس وقت وزیراعظم انوارالحق ریاست کے ایگزیکٹو ہیں کسی سیکرٹری ، افسریا محکمے کی کیا مجال ہے کہ وہ وزیراعظم کی مرضی کیخلاف ماہ رمضان میں کسی کا روزگار چھینے ۔
وزیراعظم انوارالحق نے لوگوں کی پہلے چھتر پریڈ کروائی کیونکہ عوام انہیں وزیراعظم نہیں مانتی ۔اگر ریڑھی بان جو کہ ماہ رمضان میں ریڑھی لگا کر اپنے بچوں کیلئے رزق حلال پیدا کررہے تھے انہیں روزگار سے بے دخل کیا گیا اگر وزیراعظم انہیں ہٹانے سے قبل ان کیلئے کسی جگہ کا تعین کردیتے تو ان کو یوں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔وزیراعظم نے سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے بیان تو داغ دیا لیکن ان غریبوں کے روزگار کیلئے کیا کیا اس کے جواب کے ہم منتظر ہیں۔
غلام اللہ اعوان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم انوارالحق جب انتظامیہ اورافسرشاہی کو عام عوام کیخلاف استعمال کرتے ہیں تو پھر سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے پبلک مقامات پر خود کو درویش منش ، فقیر ، خوف خدا میں رہنا والا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیںمگر حقیقت اس کے برعکس ہے جو ساری عوام جانتی ہے ۔
عوامی ایکشن کمیٹی کا حکومت کیساتھ معاہدوں سے دستبرداری کا اعلان انوارالحق کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے،غلام اللہ اعوان
ایک سوال کے جواب میں غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی عوامی حقوق کیلئے سڑکوں پر تھی تو حکومت کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرناچاہیے تھا اگر ایکشن کمیٹی کے مطالبات جائز نہیں تھے تو حکومت نہ مانتی لیکن جب مطالبات مان لئے تو انہیں من وعن پورا بھی کرے ۔
اگرعوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات من وعن پورے نہیں کئے جاتے اور عوامی ایکشن کمیٹی حکومت کیساتھ معاہدوں سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتی ہے اور ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آتی ہے تو پھر انوارالحق بطور وزیراعظم رہیں گے نہ ہی وزراء ۔ اور پھر ریاست ایک بار پھر انارکی کا شکار ہوجائے گی ۔عوامی ایکشن کمیٹی اس بار پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ میدان میں آئے گی اور حکومت کے پاس جواب دینے کیلئے کچھ نہیں رہے گا۔