مظفرآباد( کشمیر ڈیجیٹل )وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ لوگوں کی خواہشات تلے نہیں بلکہ آئین و قانون کے تابع حکمرانی ہوتی ہے، عقل کے اندھوں اور سپانسرڈ ذہنوں کا کیا علاج کروں جنہیں آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی شہری آزادیوں میں فرق نہیں نظر آتا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نو منتخب وائس چیئرمین آزاد جموں و کشمیر پریس فاونڈیشن سردار ذولفقار علی سے حلف لینے کے بعد منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے اس موقع پر پریس فاونڈیشن کی سالانہ گرانٹ 50 لاکھ سے بڑھا کر آئندہ ایک کروڑ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ مرحوم صحافی کے پسماندگان کو 10 لاکھ روپے تک دیے جائیں تاکہ ان کی کچھ نہ کچھ مدد ہو سکے۔
وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ ہم سب کو خود احتسابی سے گزرنا ہوگا،22 ماہ میں ایک لمحہ بھی رخصت اتفاقیہ نہیں لی،ہسپتال میں داخل تھا تو ڈی سی باغ کو ہدایات دیں۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار کے چھن جانے کا خوف کمپرومائز کرواتا ہے، اس سے باہر نکل کر دیکھیں تو مسئلہ حل ہوجاتا ہے، پروفیشنل صحافی اور حادثاتی صحافی میں فرق ہے، پروفیشنل صحافی سچ کے فروغ اور جھوٹ کے محاسبے کیلئے ملکر قانون سازی کیلئے تجاویز دیں۔ صحافت مقدس پیشہ ہے ، صحافیوں کی فلاح کے لیے پریس فاونڈیشن کی سالانہ گرانٹ 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ کرنے کا اعلان کرتاہوں ۔
لکھنے کا اختیار بھی حدود و قانون ضابطے کے اندر رہ کر ہونا چاہیے۔ جو مرضی لکھیے لیکن اپنے لکھے کو ثابت کریں۔ انہوں نےکہا کہ اب اے آئی کے دور میں عوام کے پیسوں سے کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے ، ہر شخص کو حق ہے کہ جہاں غلطی کوتاہی بدعنوانی دیکھے شکایت کرے۔
وزیراعظم نے کہاکہ میں اور میری کابینہ آپ کے میڈیا کی شکایات کے آگے جوابدہ ہیں تو لکھنے والوں کو بھی جوابدہ ہونا چاہیئے۔اس بارے قوانین بنانے کے لیے پروپوزل آپ دیں عملدرآمد ہم کروائیں گے۔
وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ میرے خلاف جتنا مرضی زہریلا پروپیگنڈا کر لیں نہ میرے قلم کے اختیار میں کمی آئیگی اور نہ ریاست کا نظام رکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ فوجداری کا قانون آج بھی قائم ہے کیا کوئی صحافی آج دعوے سے کہہ سکتا ہے کہ 505 کا قانون اس کی سچائی لکھنے میں رکاوٹ بنا؟۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں خود بھی صحافی رہا،88کا سیلاب کور کیا، موٹرسائیکلوں پر رپورٹنگ کی، پارسائی کا دعوی نہیں کیا، بدترین مخالف کو بھی میری
معاشی بددیانتی نظر نہیں آئیگی۔