مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل )اس سے بڑا المیہ کیا ہوسکتا ہے کہ عوام کا خادم لاکھوں میں تنخواہ لے رہا ہو اور مالک دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہو تو سمجھو نظام الٹا چل رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سوشل ایکٹیویسٹ غلام اللہ اعوان نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سید غلام رضا کاظمی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ جو لوگ الیکشن کے دوران عوام سے وعدے کرتے ہیں کہ وہی ان کے ہمدرد اور خوشی وغمی میں برابر کے شریک ہیں ، ہم آپ کے خادم ہیں اور ہم اسمبلی میں آپ کے حقوق کا تحفظ کرینگے الیکشن میں ووٹ دیکر اسمبلی میں پہنچائیں تو وہ اسمبلی میں عوامی حقوق، بجلی ،آٹا ،سبسڈی ،صحت ، روزگار، تعلیم ، فلاح وبہبود کے منصوبوں کیلئے اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے ۔
لیکن جب یہ لوگ اسمبلی میں پہنچتے ہیں تو عوامی فلاح تو دور اپنے مفادات کیلئے قانون سازی کرواتے ہیں ، جہاں عوامی حقوق کی بات آتی ہے تو وہاں یا تو عدالتوں سے سٹے لے لیتے ہیں یا پھر اسمبلیوں میں عوام کی بات ہی نہیں کرتےاور اپنے مفادات کیلئے اسمبلی سے قانون پاس کرواتے ہیں
ایک سوال کے جواب میں غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ یہ ریاست حکمرانی کیلئے تو بنی نہیں تھی کہ جس میں باپ آئے بیٹا آئے پھر اس کا پوتا اس کی پوتی آئے اور اس کا آگے پورا خاندان اقتدار کے مزے لیتا رہے بلکہ یہ ریاست مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے بیس کیمپ کے طور پر قائم کی ۔ آزادکشمیر میں اشرافیہ کا ایک مافیا ہے جس نے ریاست کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا۔ ان حکمرانوں اور افسر شاہی نے ریاستی نظام تلپٹ کردیا رکھا ہے ، یہ اپنی گاڑیاں تو استعمال کرتے نہیں مگر سرکاری فیول ،سرکاری گاڑیاں اپنے گھروں کے کام کاج کیلئے استعمال کرتے ہیں ، سرکاری گاڑیاں اسلام آباد لے جاتے ہیں تو وہاں سے چوری ہوجاتی ہیں ان کی اپنی گاڑیاں تو چوری نہیں ہوتیں۔ یہ لوگ عوامی حقوق کا کیسے تحفظ کرسکتے ہیں۔
یہ دنیا کی واحد اسمبلی ہے جس کے ممبران کو تاحیات پنشن ملے گی ، کیا ہم نے یہ سرکاری ملازم بھرتی کئے تھے کہ انہیں پنشن ملے گی ۔ یہ اپنی مراعات اور عیاشیوں کیلئے کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار رہتے ہیں۔الیکشن سے پہلے خدمت کے دعوے، الیکشن کے بعد عوام پر بوجھ اور خود کے لیے مراعات یہی ہے ہمارے سیاستدانوں کا اصل چہرہ ہے
یہ دنیا کی واحد اسمبلی ہے جہاں عوام ٹیکس دیتی ہے اور حکمران عمر بھر مراعات لیتے ہیں! کیا ہم نے انہیں عوام کی خدمت کیلئے منتخب کیا تھا یا اپنی جیبیں بھرنے کیلئے؟ انہوں نے اپنے خاندانوں کو اپنے رشتہ داروںکو نوازنے کیلئے ہر محکمے میں تعینات یا ہوا ہے ۔
ہمارے وزیراعظم صاحب کٹھ پُتلی ہیں، وہ ہر روز اپنا گریبان کھول کر دنیا کو دکھانے آ جاتے ہیں کہ میں بڑا درویش، فقیر منش قسم کا آدمی ہوں،میرٹ کے دعوے تھے، مگر ہر عہدہ رشتہ داروں کے حوالےکیا ۔ کیا یہی ہےکرپشن کا خاتمہ اور میرٹ کی بحالی؟
وزیراعظم انوارالحق سب سے بڑی کرپشن میں ملوث ہیں، غلام اللہ اعوان