طارق فاروق نے بلدیاتی نمائندوں کی تحریک کی حمایت کا اعلان کردیا

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ ن آزادکشمیر چوہدری طارق فاروق نے بلدیاتی نمائندوں کی تحریک کی حمایت کا اعلان کردیا۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے بلدیاتی اداروں کو مفلوج رکھا گیا ہے۔

اب حقیقی عوامی نمائندے اپنے مطالبات کے حل کے لیے پرامن تحریک چلا رہے ہیں،یہ نمائندے ہمارا سیاسی اور انتظامی مستقبل ہیں۔ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔صدر آزادکشمیر کا منصب اور سپیکر قانون ساز اسمبلی کا عہدہ آئین اور قانون کی بالا دستی اور کامل غیر جانبداری کا متقاضی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ۔سابق سینئر وزیر طارق فاروق کے الزامات بے بنیاد قرار، بھمبر یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف سامنے آگیا

حکومت  کو اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔ اعلیٰ عدلیہ کا بلدیاتی اداروں کے بارے میں حالیہ فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق اور بنیادی جمہوری نظام کے استحکام کی طرف ایک مثبت پیش رفت ہے

اگر حکومت اور قانون ساز اسمبلی کے معزز اراکین اس فیصلے کے برعکس سوچتے ہیں تو وہ اپنے حلف اور دائرہ کار سے تجاوز کریں گے۔ چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ عبوری آئین ایکٹ 1974 نے قانون ساز اسمبلی کو وسیع اختیارات دے رکھے ہیں۔

وہ آئین کے ماسوائے چند آرٹیکلز  میں ترمیم اور قانون سازی کا اختیار رکھتی ہے لیکن انہیں یہ مدِنظر رکھنا چاہیے کہ وہ ایک محدود اور عارضی سیٹ اپ ہیں۔
عوام کی فلاح و بہبود اور بہتر گورننس کے علاوہ ان کا اور کوئی دائرہ کار نہیں ہے۔ بنیادی انسانی حقوق اور عوامی فلاح و بہبود لازم و ملزوم طے شدہ عالمی عناصر ہیں۔ ان سے رو گردانی یا انحراف غیر جمہوری طرزِ عمل گردانا جائے گا۔آپ کا کام عوام کو منظم اور محفوظ رکھنے کے قانون سازی کرنا ہے ان کا حق چھیننا نہیں۔

حیرت ہے کہ جو قانون ساز اسمبلی بلا مقصد ساڑھے چار ماہ تک اپنا اجلاس چلاتی ہے وہ حکومت کو جوابدہ بنانے کے لیے آئین میں لکھے گئے ایک سال میں 60دن اجلاس منعقد نہیں کر پاتی۔ جس اسمبلی کی مجالس قائمہ معہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جس کا کام احتسابی نوعیت کا ہے وہ گزشتہ دو سال میں تشکیل نہیں ہو پاتی جو آئین کے مطابق الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں غیر ضروری طویل تاخیر پر وزیر اعظم سے غیر آئینی اقدام پر باز پرس نہیں کر سکتی۔ وہ اپنے غیر آئینی اور غیر قانونی فنڈز کی بابت معزز عدلیہ کے فیصلہ کو غیر موثر بنانے کے لیے صدر کے آفس کو استعمال میں لا کر پہلے ہی فکری طور پر منتشر آزاد ریاست میں مزید انتشار اور لا قانونیت کو دعوت دینے جا رہی ہے۔
سیاسی جماعتیں وزیر اعظم اور اس کے سہولت کاروں کے غیر جماعتی بیانیہ کی وجہ سے پہلے ہی غیر موثر ہیں۔ اب انہیں ایم ایل ایز کے ہاتھوں مزید یرغمال بنا کر مکمل مردہ کیا جا رہا ہے۔

Scroll to Top