وادی لیپا(کشمیر ڈیجٹیل ) کشمیر کا چاول اور سیب دنیا بھر میں مشہور ہے، پاکستان سمیت دنیا کے زیادہ تر ممالک میں سفید رنگ کا چاول ہی پایا جاتا ہے،سفید کے علاوہ سرخ، برائون اور کالے رنگ میں بھی چاول دنیا کے مختلف خطوں میں کاشت کئے جاتے ہیں۔
آزاد کشمیر کی وادی لیپا میں کاشت ہونیوالے سرخ چاول کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے۔وادی لیپا کے سرخ چاول کی موجودہ قیمت تقریباً650 روپے فی کلو سے بھی زائد قیمت میں فروخت ہورہا ہے ۔
وادی لیپہ کا شمار آزاد کشمیر کے سب سے زیادہ چاول پیدا کرنے والے علاقوں میں ہوتا ہے تاہم یہاں کا چاول باقی علاقے کے چاولوں سے بالکل مختلف ہے۔وادی میں موسم گرما میں کاشت ہونے والے چاول کا رنگ سرخ ہوتا ہے جو نہ صرف ذائقے میں مزیدارہے بلکہ اس کی غذائی افادیت بھی بہت زیادہ ہے۔ مقامی کسانوں کے مطابق اس چاول کی خاصیت اس کے قدرتی طریقے سے پیدا ہونے میں ہے۔
یاد رہے کہ وادی لیپا کا سرخ چاول پاکستان کے اور کسی خطے میں پیدا نہیں ہوتا۔وادی لیپہ کے لوگ صدیوں سے چاول کی کاشت کرتے آ رہے ہیں اور یہاں کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہاں کے کسان آج بھی اپنے آباؤ اجداد کے طریقوں کے مطابق زمین کی کاشت کرتے ہیں۔
مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ چاول کی کاشت ان کی ثقافت کا حصہ ہے اور وہ آج بھی وہی روایتی طریقے اپناتے ہیں جو ان کے بزرگوں نے اختیار کیے تھے۔
چاول کی دو اقسام یہاں کاشت کی جاتی ہیں، جنہیں “لُنڈا” اور “کلالانگل” کہا جاتا ہے۔ ان اقسام کی کاشت کیلئے ابتدا میں بیج کو پانی میں ڈالا جاتا ہے اور 40 روز تک اسے پانی میں رکھا جاتا ہے۔
اس کے بعد زمین پر کھیت تیار کیے جاتے ہیں اور پھر چاول کے پودوں کی کاشت کی جاتی ہے جسے مقامی زبان میں ‘تروپی’ کہا جاتا ہے۔
وادی لیپہ میں کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے قدرتی چشموں کا پانی استعمال کیا جاتا ہےجس سے نہ صرف زمین کی کاشت بہتر ہوتی ہے بلکہ اس سے پیداوار بھی زیادہ حاصل ہوتی ہے۔
اگرچہ وادی لیپہ کے لوگ چاول کی کاشت کو اپنی ثقافت کا حصہ سمجھتے ہیں مگرموجودہ دور میں نوجوان نسل اس کام سے دور ہوتی جا رہی ہے جبکہ ماضی میں اس علاقے کےزیادہ تر نوجوان نسل زراعت کے شعبے میں کام کرتی تھی لیکن اب مچھلی کے کاروبار جیسے دیگر شعبے زیادہ مقبول ہوگئے ہیں۔
وادی لیپہ کی ثقافت ، قدرتی چشموں کا پانی، سرخ چاول کی کاشت اور یہاں کے کسانوں کی محنت اس علاقے کو منفرد بناتی ہے۔
شاہین آفریدی کے بولنگ ایکشن میں خامی، محمد عامر نے نشاندہی کردی