مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل) آزادکشمیر میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ۔ مظفرآباد شہر میں چشموں کا پانی اب محفوظ نہیں رہا، وقت آ گیا ہے کہ لوگ بلا خوف و خطر واٹر سپلائی کے پانی پر اعتماد کریں۔اس حوالے سے محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسر انجینئر یاسر گیلانی نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی انسانی زندگی میں اہمیت ایسے ہی ہے جیسے سانس لینا۔ پانی کے بغیر نظام زندگی کو موثر انداز میں چلانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔ نوشین خواجہ سے گفتگو کرتے ہوئے انجینئر یاسر گیلانی کا کہنا تھا کہ مظفرآباد شہر میں چشموں کا پانی اب محفوظ نہیں رہا، وقت آ گیا ہے کہ لوگ بلا خوف و خطر واٹر سپلائی کے پانی پر اعتماد کریں۔اگر انسانی باڈی کی طرف دیکھا جائے تو بچپن سے لیکر آخر وقت تک انسان کے اندر پانی کی موجودگی رہتی ہے ۔ پانی انسانی زندگی کیلئے آکسیجن کا بھی کام کرتا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں کہ مظفرآباد میں پینے کا پانی آلودہ ہوچکا ہے ، چشموں کا پانی بھی یا تو خشک ہوتا جارہا ہے یا جہاں اگر موجود ہے تو وہ چشمے بھی آلودگی کا شکار ہوچکے ہیں۔مظفرآباد میں پانی کی آلودگی کی وجہ کیا ہے ۔گلوبل سطح پر پانی میں 97.5 فیصد پانی نمکین ہے ۔جس میں 35 فیصد نمکیات ہیں جو پینے کے قابل نہیں،ریاست میں بہنے والے دریا صرف .3فیصد ہے جبکہ پانی سونے سمیت دیگر تمام سورسز سے زیادہ قیمتی اور اہمیت کا حامل ہے ۔
انجینئر یاسر علی گیلانی کا کہنا تھا کہ دنیا میں 27 سونامی آچکے ہیں ، انڈسٹریلائزیشن کی وجہ سے پانی کے مسائل کا سامنا ہے ، بدقسمتی سے ہم نے بچپن سے سنتے یا دیکھتے آئے ہیں کہ سمندر ، دریاوں سے قدرتی بخارات پانی لیکر اٹھتے ہیں اور وہ اوپر جا کر ٹکراتے ہیں جس سے بارش برستی ہے مگر اب ہم نے اس قدرتی ماحول کو چیلنج کردیا جس سے پانی کے مسائل بڑھنے لگے ۔ مظفرآباد شہر میں چشموں کا پانی اب محفوظ نہیں رہا، وقت آ گیا ہے کہ لوگ بلا خوف و خطر واٹر سپلائی کے پانی پر اعتماد کریں۔
انجینئر یاسر علی گیلانی نے کہا کہ مظفرآباد میں پانی کے حوالےسے انٹرنیشنل سطح کا معیاری مربوط نظام موجود ہے ۔ 92 لاکھ گیلن پانی عوام تک پہنچا رہے ہیں جبکہ ایک کروڑ 25 لاکھ ہماری کیبسٹی ہے جبکہ ہمارے پاس 74 واٹر ریسورس موجود ہیں اس کے علاوہ 10 لاکھ گیلن کا ماکڑی میں ایک ٹینک موجود ہے اور چار لاکھ کا ایم سی بی ٹی نے ٹینک بنا رکھے ہیں اور ان سب کے زریعے ہم لوگوں کو پانی مہیا کررہے ہیں ساتھ ساتھ ہمارا لیب کا سسٹم ہے جو پانی کی کوالٹی کو چیک کرتا ہے جبکہ پی سی آر ڈبلیوآر کیساتھ بھی ہمارا انٹریکشن رہتا ہے ۔
انجینئر یاسر علی گیلانی کا کہنا تھا کہ حالیہ دور میں یون این ڈی پی نے آزادکشمیر حکومت کیساتھ معاہدہ طے ہوا ہے ۔ جو دوسال سے جاری ہے ۔ ہماری واٹر سپلائی پالیسی ایل جی آر ٹی نے ترتیب دی ہے جو کہ ماضی میں آزادکشمیر میں سینی ٹیشن کی کوئی پالیسی نہیں بنائی ۔ اب یونیسیف کے تعاون سے مذکورہ پالیسی آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے ۔ ڈبلیو ایچ او کے معیار کے مطابق مظفرآباد میں پانی کی چیکنگ کے مراحل طے ہوتے ہیں۔
انجینئر یاسر علی گیلانی نے پینے کے پانی کے حوالے سے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ چشموں کے پانی کے استعمال کے بجائے واٹر سپلائی کا پانی بلا خوف وخطر استعمال کریں ۔ پانی کی فراہمی کیلئے حکومت تو اپنا کام کررہی ہے تاہم عوام بھی اپنے گھروں کے واٹر ٹینک کی صفائی کا خیال رکھیں اور سال میں ایک دو مرتبہ اپنے گھروں کے واٹر ٹینکوں کی صفائی کا انتظام کریں۔
عوام کا پانی کے استعمال میں احتیاط سے کام لیں یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ جہاں پانی کا ضیائع ہورہا ہے وہاں شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پانی ضائع ہونے سے بچائیں ۔ ہمیں اپنے پانی کو محفوظ بنا نا ہوگا ورنہ کسی بڑے سانحہ سے دوچار ہوسکتے ہیں۔