پشاور: فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پشاور پر ہونے والے دہشتگرد حملے میں 150 افراد سے تفتیش مکمل ہونے کے بعد اس میں ملوث نیٹ ورک کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق حملے میں شامل خودکش حملہ آوروں کا تعلق ایک کالعدم دہشتگرد تنظیم سے تھا، جو منظم منصوبہ بندی کے تحت شہر میں داخل ہوئے۔ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ خودکش حملہ آور حملے سے قبل چند روز تک پشاور میں مقیم رہے۔ اس دوران انہوں نے شہر کے مختلف راستوں، حساس مقامات اور سیکیورٹی صورتحال کا بغور جائزہ لیا تاکہ حملے کو مؤثر بنایا جا سکے۔
تفتیشی افسران نے مزید بتایا کہ شہر میں قیام کے دوران دہشتگردوں کو مقامی سہولت کاروں کی مدد بھی حاصل رہی۔ ان سہولت کاروں نے خودکش جیکٹس، رہائش اور دیگر لاجسٹک سہولیات فراہم کیں، جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ حملہ ایک منظم دہشتگرد نیٹ ورک کی کارروائی تھا۔ سہولت کاری کے پہلوؤں پر بھی تحقیقات جاری ہیں اور اس ضمن میں متعدد مشتبہ افراد کو شاملِ تفتیش کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف سی ہیڈ کوارٹر پشاور پر خودکش دھماکہ، تینوں حملہ آور افغان شہری نکلے
حکام کے مطابق اب تک 150 سے زیادہ افراد سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے، جن میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مشتبہ سہولت کار شامل ہیں۔ مزید گرفتاریاں اور اہم انکشافات متوقع ہیں، جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے حملے میں ملوث تمام عناصر کو بے نقاب کرنے کے لیے تحقیقات کو آخری مراحل تک لے جانے کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر خود کش حملہ، تحقیقات میں اہم پیشرفت
سیکیورٹی حکام نے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے چوکس رہنے اور دہشتگردی کے خلاف کارروائیاں بلا امتیاز جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔




