مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف کی زیر صدارت ن لیگ آزاد کشمیر کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیاسی حالات، آئندہ عام انتخابات اور تنظیمی امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کا وفد شاہ غلام قادر کی سربراہی میں شریک ہوا جبکہ گلگت بلتستان کے وفد کی قیادت حافظ حفیظ الرحمن نے کی۔ اجلاس میں سینیٹر رانا ثناء اللہ، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، امیر مقام، پرویز رشید اور برجیس طاہر بھی موجود تھے۔
اجلاس کے دوران شاہ غلام قادر نے میاں نواز شریف کو آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت، کارکردگی اور آئندہ انتخابات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر شرکاء نے سیاسی صورتحال اور انتخابی حکمتِ عملی سے متعلق اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے کہا، “مجھے پیغام ملا آپ سب مجھے ملنا چاہتے ہیں تو مجھے بڑی خوشی ہوئی، ہم سب کو بہت خوشی ہے کہ یہاں پر آج آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے دوست بیٹھے ہیں، ہم سب چاہتے ہیں مسلم لیگ ن آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی کامیابی حاصل کرے۔”
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں مقامی سطح کے تنازعات نے پارٹی کو نقصان پہنچایا اور اہم نشستیں ضائع ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال اب قبول نہیں کی جائے گی اور جو بھی اس عمل میں شامل ہوگا اسے پارٹی کے پراسیس سے الگ رکھا جائے گا۔
میاں نواز شریف نے واضح کیا کہ کسی کو ساتھ رکھ کر معاملات خراب نہیں کیے جائیں گے، یہ ایک اصولی فیصلہ ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں فوری طور پر درخواستیں طلب کی جائیں، آزاد کشمیر میں انتخابات مئی میں ہوں گے اور اس وقت تک انتخابی پروسیسنگ مکمل کی جائے۔
لیگی صدر نے کہا کہ ساتھیوں سے مشاورت کے بعد حتمی شیڈول طے کیا جائے گا، درخواستیں موصول ہونے کے بعد وہ مظفرآباد آئیں گے اور امیدواروں سے ملاقات کریں گے، بعد ازاں گلگت یا سکردو کا دورہ بھی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ماحول بہتر ہے، اس لیے آئندہ کی تیاری کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں آزادکشمیر سے متعلق اہم فیصلے، تفصیلات سامنے آگئیں
سابق وزیراعظم نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے لیے مطالبہ گلگت بلتستان یا آزاد کشمیر سے آنے کی ضرورت نہیں، وفاقی حکومت کو خود یہ قدم اٹھانا چاہیے، اور وہ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف سے بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت سکردو ہائی وے پر پچاس ارب روپے سے زائد خرچ ہوچکے ہیں، ان کے دور میں دیے گئے فنڈز سے ماضی کی کمی کافی حد تک پوری ہوئی تاہم فنڈز مطلوبہ رفتار سے استعمال نہیں ہو سکے اور مکمل یوٹیلائزیشن نہیں ہوئی۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف سے بھی بات کریں گے کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت فنڈز ملنے چاہئیں، اور اس حوالے سے منصوبہ بندی پر غور کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:کوئی اپنے آپ کو وزیراعظم نہ سمجھے ،فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی،نوازشریف
انہوں نے پنجاب میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بہتر منصوبہ سازی کے باعث اب عملدرآمد کا مرحلہ جاری ہے اور آئندہ ڈھائی سے تین سالوں میں متعدد منصوبے مکمل ہوں گے، جبکہ ’ستھرا پنجاب‘ پروگرام سے واضح فرق محسوس کیا جا سکتا ہے۔




