ٍڈی جی آئی ایس پی آر کی فیض حمید،عمران خان گٹھ جوڑ کی نشاندہی سچ ثابت ہوگئی

اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل)9 مئی واقعات میں فیض حمید ، عمران خان کے گٹھ جوڑ کی نشاندہی سچ ثابت ہوگئی۔5 دسمبر کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں واضح طور 9 مئی کے واقعات میں فیض حمید اور عمران خان کے گٹھ جوڑ کی نشاندہی کی تھی

جنرل فیض حمید کو دی جانے والی 14 سال کی سزا اس چیز کو بھی واضح کرتی ہے کہ معاملات وعدہ معاف گواہی سے آگے نکل چکے ہیں۔

سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی )انٹر سروسز انٹیلیجنس ( آئی ایس آئی ) لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے 14 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد یہ بحث زد عام ہو گئی ہے کہ یہ فیصلہ صرف ایک فرد کے احتساب کا معاملہ نہیں بلکہ اس سے ایک بڑے کٹھ جوڑ ’فیض عمران پولیٹیکل انجینیئرنگ‘ بے نقاب ہوئی ہے، جس نے برسوں سے ریاستی نظام کو متاثر کر رکھا ہے۔

سابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فیلڈ کورٹ مارشل کی جانب سے 14 سال کی سزا کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ فیض حمید اور سابق وزیراعظم عمران خان کے درمیان تعلقات محض انتظامی سطح تک محدود نہیں تھے بلکہ اس نے فوج کی چین آف کمانڈ کو براہ راست متاثر کیا۔

رپورٹس کے مطابق عمران خان نے بطور وزیراعظم ایک براہ راست چینل قائم کر کے فوجی قیادت کے متعارف طریقہ کار کو بائی پاس کیا، جس کو ریاستی نظام کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق فیض حمید اور عمران خان دونوں کی سیاسی طاقت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی تھی، عمران خان سیاسی کنٹرول کے خواہاں تھے جبکہ فیض حمید فوجی اور سیاسی ڈھانچے پر وسیع تر اثر و رسوخ چاہتے تھے۔ اسی تناظر میں 9 مئی کے واقعات کو دونوں کے مشترکہ پولیٹیکل ڈیزائن کا نقطہ عروج قرار دیا جا رہا ہے۔ ریاستی تنصیبات پر مربوط حملے کسی حادثے کا نتیجہ نہیں تھے بلکہ پاکستان آرمی کو سیاست کے دائرے میں دھکیلنے کا واضح اشارہ تھے۔

جمعرات کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے آخری حصے نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ سیاسی عناصر کی ایماء پر فوج کو ملوث کرنے کی کوششیں براہ راست سامنے آ چکی ہیں، جس سے یہ بحث رائے سے نکل کر شواہد اور قانونی عمل کے دائرے میں داخل ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی: خواجہ آصف

اہم سوال، عمران خان ایسا کیوں کر رہے تھے؟

سیاسی مبصرین اس سوال کا جواب 2 ممکنہ وجوہات میں تلاش کرتے ہیں کہ’بیرونی اثر و رسوخ خصوصاً غیر ملکی لابیز کا کردار جنہوں نے پاکستان کے ریاستی ڈھانچے کو کمزور کرنے کے لیے عمران خان کو ایک پروجیکٹ کے طور پر استعمال کیا، یا پھرعلاقائی دشمن ممالک (بھارت) کے ممکنہ عزائم جو پاکستان کی فوج میں دراڑ ڈال کر سیاسی افراتفری پیدا کرنا چاہتے تھے۔

تجزیاتی رائے یہ بھی ہے کہ دونوں شخصیات ایک ’ون ون‘ گیم کھیل رہے تھے۔ عمران خان مذہبی و سیاسی ہیرو کا بیانیہ مضبوط کر رہے تھے جبکہ فیض حمید ایک ایسے فوجی رہنما کی حیثیت سے سامنے آنا چاہتے تھے جسے سیاسی اور عالمی حمایت بیک وقت حاصل ہو۔

نقصان کس کا ہوا؟

ریاستی اداروں کے مطابق اس کھیل کا سب سے بڑا نقصان پاکستان کے ادارہ جاتی توازن، فوجی نظم اور ریاستی سلامتی کو پہنچا۔ 9 مئی کے واقعات نے اس بیانیے کو عملی شکل میں دکھایا کہ سیاسی طاقت کے حصول کے لیے ریاستی اداروں پر حملہ ایک حکمتِ عملی کا حصہ تھا۔

عدالت کا فیصلہ—ایک دور کا خاتمہ:

فیض حمید کی 14 سال قید کا فیصلہ سیاسی مبصروں کے مطابق صرف ایک فوجی افسر کی سزا نہیں بلکہ اس پوری سیاسی انجینیئرنگ کے تابوت میں آخری کیل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آج کا فیصلہ تاریخی ہے،فیض حمید نے پی ٹی آئی کے سیاسی مشیر کے طور پرملک میں سازشیں کیں: عطا تارڑ

پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جس نے بھی فوج کو سیاست کے گرداب میں دھکیلنے یا اس کے اندر تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی، اس کا انجام سنگین ہوا۔

سیاسی و عسکری حلقوں کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان میں ادارہ جاتی نظم کی بحالی اور مستقبل میں سیاسی عدم استحکام کی کوششوں کے انسداد کے لیے فیصلہ کن قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

Scroll to Top