بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں بھارتی محکمہ دفاع کی زیرِ زمین ایٹمی لیبارٹری اور بیلسٹک میزائل تیار کرنے کی خفیہ تنصیب کی سیٹلائٹ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں، جس سے بھارت کے دفاعی نظام میں بڑی خامیوں اور ایٹمی ہتھیاروں کے ممکنہ پھیلاؤ کے خطرات آشکار ہوئے ہیں۔
اس انکشاف کے بعد خطے میں سیکیورٹی کے معاملات اور بھارت کے زیرِ زمین ایٹمی ہتھیاروں کے غیر محفوظ ہونے پر بحث شدت اختیار کر گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر نے بھارت کے اسٹریٹجک عسکری ڈھانچے سے متعلق نئی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں دفاعی تجزیہ کاروں نے آندھرا پردیش کے علاقے جنگالاپلّی کے قریب مبینہ زیرِ زمین بیلسٹک میزائل اسٹوریج کمپلیکس کی موجودگی کی نشاندہی کی ہے۔
سیٹلائٹ تصاویر میں دکھائی دینے والے اہم عناصر:
تجزیہ کاروں کے مطابق تصاویر میں متعدد سرنگ نما داخلی راستے، بڑے پیمانے پر کھدائی سے حاصل شدہ مٹی کے ڈھیر اور وسیع پیمانے پر تعمیراتی سرگرمیاں واضح ہیں، جو عام طور پر محفوظ زیرِ زمین عسکری تنصیبات سے جڑے ہوتے ہیں۔
یہ تصاویر علاقے میں جاری کسی مضبوط اور وسیع عسکری ڈھانچے کی تعمیر کی نشاندہی کرتی ہیں۔
ماہرین کے دعوے:
بلند علاقے میں کئی متناسب سرنگ نما راستے موجود ہیں، جنہیں ممکنہ طور پر زیرِ زمین ایٹمی اسٹوریج کے داخلی راستے قرار دیا گیا ہے۔ مٹی کے بڑے ڈھیر بڑے پیمانے پر سرنگی کام کے اثرات ہو سکتے ہیں، جبکہ تصاویر میں سڑکیں، باڑیں اور معاون تنصیبات بھی نظر آتی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ علاقے میں مضبوط پلیٹ فارم یا لانچ پیڈ نما ڈھانچے موجود ہیں۔ عمارتوں کا ایک جھرمٹ، ممکنہ طور پر انتظامی یا عملی کام کے لیے، تعمیراتی مراحل میں دکھائی دیتا ہے، جس سے اس مقام کے مقاصد کے بارے میں قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔
علاقائی سلامتی کے خدشات:
سیٹلائٹ تصاویر شیئر کرنے والے صارفین اس مقام کو بھارت کی اسٹریٹیجک صلاحیتوں میں اضافے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ دعوے درست ثابت ہوں، تو یہ صرف ابتدائی معلومات ہیں اور مزید مقامات کی تصاویر بھی سامنے آ سکتی ہیں۔
تاکنون بھارتی حکام کی جانب سے ان دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں آیا اور نہ ہی بین الاقوامی مانیٹرنگ اداروں نے تصدیق کی ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف سیٹلائٹ تصاویر پر بنیاد رکھ کر حتمی نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بڑے سول یا عسکری منصوبے ایک جیسے دکھائی دے سکتے ہیں۔
اوپن سورس انٹیلیجنس کی تحقیقات:
ادھرآزاد ڈیجیٹل کے مطابق اوپن سورس انٹیلیجنس نے آندھرا پردیش میں زیرِ زمین ایٹم بم لیبارٹری اور بیلسٹک میزائل تیار کرنے کی خفیہ تنصیب کا سراغ لگایا ہے۔ او ایس آئی این ٹی کے ماہرین کے مطابق یہ مرکز گوہاٹی کے شمال میں 26.2659 شمالی اور 91.7312 مشرقی کے قریب واقع ہے، جہاں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ‘اگنی’ سیریز کے ایٹمی میزائل تعینات ہو سکتے ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر میں متعدد سرنگوں کے داخلی راستے، انتظامی عمارتیں اور سخت حفاظتی انتظامات واضح ہیں، جبکہ یہ مقام برہم پترہ دریا کے قریب گھنے جنگلات میں واقع ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس تنصیب کی تعمیر 2014 میں شروع ہوئی تھی اور یہ چین کی سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر اور بنگلہ دیش سے 130 کلومیٹر دور واقع ہے، جو اسے شمالی خطرات کے خلاف ایک اہم ڈٹرنس کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔
عالمی تشویش:
سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس انتہائی گہرے زیرِ زمین مرکز میں اگنی میزائل رکھے گئے ہیں، جو دنیا کے بیشتر حصوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے باعث عالمی امن کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی ہے اور بین الاقوامی سطح پر جائزے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
اب تک بھارتی حکام نے اس تنصیب پر کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا، تاہم 2020 میں بھارتی فوجی افسر کے پتہ میں غیر ارادی تبدیلی سے ‘ناگاٶں، وسطی آسام’ میں ایک میزائل یونٹ کی موجودگی کی اطلاع بھی ملی تھی۔ حالیہ مہینوں میں اوپن سورس انٹیلیجنس ماہرین نے پلیٹ فارمز ‘ایکس’ اور ‘ریڈیٹ’ پر نئی تصاویر اور مشاہدات شیئر کیے، جن سے اس سائٹ کی بھاری فورٹیفیکیشن اور چین کے قریب اسٹریٹجک پوزیشن واضح ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق بھارتی وزیر خارجہ نے مودی سرکار کی کشمیریوں سے ناانصافیاں بے نقاب کردیں
بھارت کی نیوکلیئر ٹرائیڈ:
یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اپنی ‘نیوکلیئر ٹرائیڈ’ کو جدید ترین نظاموں سے لیس کر رہا ہے، جس میں زمینی، فضائی اور آبدوز سے فائر کیے جانے والے ہتھیار شامل ہیں۔
اگنی میزائل سیریز، جسے ڈی آر ڈی او نے تیار کیا ہے، ‘اگنی-1’ سے لے کر ‘اگنی-5’ تک موجود ہے، جس کی رینج 5 ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہے اور یہ بھارت کی اسٹریٹیجک صلاحیت کا بنیادی ستون سمجھی جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کے پاس تقریباً 172 جوہری وارہیڈز موجود ہیں، جبکہ موجودہ پلوٹونیم اسٹاک ان کی تعداد مزید بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دیگر خفیہ تنصیبات:
آسام کی یہ تنصیب بھارت کی واحد خفیہ تنصیب نہیں۔ راجستھان کے قریب ‘مورکی’ میں بھی ایک زیرِ زمین مرکز کی نشاندہی ہوئی ہے، جہاں میزائل اور وارہیڈ ذخیرہ ہو سکتے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی سرحد سے تقریباً 300 کلومیٹر دور ہے اور ‘اگنی-1’ اور ‘اگنی-2’ جیسے میزائل تعینات کیے جانے کے اہل سمجھے جاتے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق ایسی تنصیبات وارہیڈ اور میزائل کے تیز تر ملاپ کی صلاحیت بڑھاتی ہیں، حالانکہ بھارت عموماً وارہیڈز کو الگ رکھتا ہے۔ چونکہ نئی دہلی نے اب تک اس تنصیب کی باضابطہ تصدیق نہیں کی، اس لیے حقیقی صلاحیت اور مقاصد ابھی راز میں ہیں، تاہم اوپن سورس انٹیلیجنس نگرانی کے ذریعے ان پردوں کو آہستہ آہستہ ہٹایا جا رہا ہے۔
Indian’s secret ballistic missile storage site identified
India’s heinous designs of global domination unveiled once more; satellite imagery shows construction of yet another nuclear missile site at Jangalapalle, Andhra Pradesh; no place is safe anymore in the region and beyond.… pic.twitter.com/1hDphEypAU
— Irves (@Irves_Watch) December 10, 2025




