راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے عمر ایوب، شبلی فراز سمیت اٹھارہ ملزمان کی غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
یہ فیصلہ کیس میں نامزد ان تمام ملزمان کی غیرحاضری کے باعث سنایا گیا ہے، جبکہ عدالت نے واضح کیا ہے کہ موجودہ حکم قانون کے مطابق کارروائی کا حصہ ہے اور تمام مراحل متعلقہ ریونیوافسران کے ذریعے مکمل کیے جائیں گے۔
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ جن اٹھارہ افراد کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ان میں عمر ایوب، شبلی فراز، کنول شوذب، شیخ راشد اور زرتاج گل شامل ہیں۔ اسی فہرست میں محمد احمد چھٹہ، رائے حسن نواز، مہر جاوید، رائے مرتضیٰ، اشرف سوہنا، چوہدری آصف، شکیل نیازی اور دیگر افراد کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں۔ عدالت نے حکم نامے میں واضح کیا کہ تمام ملزمان پہلے ہی اشتہاری قرار دیئے جاچکے ہیں، اس لیے ان کی غیر موجودگی میں ضبطگی کی کارروائی ضروری ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں:گاڑی پر حملے میں اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان سمیت 4 افراد شہید
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے احکامات جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر ملزمان نے سرینڈر نہ کیا تو ضبط کی گئی جائیداد کو نیلام کیا جائے گا، اور نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے گی۔ عدالت نے مزید ہدایت جاری کی کہ تمام متعلقہ ریونیو افسران فوری طور پر جائیداد ضبطی کی کارروائی مکمل کریں جبکہ ضامنوں کو بھی نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں اس بات پر زور دیا کہ جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس سے متعلق یہ کارروائی قانون کے تحت مکمل شفافیت سے انجام دی جائے۔ عدالت کے مطابق ملزمان کی عدم حاضری کی وجہ سے یہ مرحلہ ناگزیر ہو چکا ہے، اور کارروائی کا مقصد قانون کے تقاضوں کو پورا کرنا ہے۔ اس دوران جمع ہونے والی رقوم براہِ راست قومی خزانے کا حصہ بنیں گی، جس کے حوالے سے عدالت نے تمام اداروں کو مکمل تعاون کی ہدایت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی سینئر کھلاڑیوں اور کوچ کے درمیان ڈریسنگ روم میں کشیدگی،بی سی سی آئی پریشان
اس اہم عدالتی پیش رفت نے کیس کی کارروائی کو مزید آگے بڑھایا ہے، جبکہ عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ ملزمان کے سرینڈر نہ کرنے کی صورت میں قانونی عمل مکمل طور پر جاری رہے گا اور جائیدادوں کی نیلامی تک کارروائی کا سلسلہ برقرار رکھا جائے گا۔ عدالت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے بعد متعلقہ اداروں نے ضبطگی اور نوٹس کی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔




