وفاقی وزیرِ داخلہ کا غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی پر دوٹوک مؤقف

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کو ہر صورت اپنے وطن واپس جانا ہوگا اور جو شخص واپسی کے بعد دوبارہ پاکستان میں داخل ہوا اسے گرفتار کیا جائے گا۔ وزیرِ داخلہ نے دوٹوک انداز میں کہا کہ افغان شہریوں کی واپسی کے عمل پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ اپریل 2025 سے اب تک 11 لاکھ افغان باشندوں کو عزت کے ساتھ واپس افغانستان بھیجا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے کئی واقعات میں افغان شہری ملوث پائے گئے، جب کہ خیبر پختونخوا میں غیر قانونی افغان مہاجرین کو باقاعدہ تحفظ ملنے کی رپورٹس انتہائی تشویشناک ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے اسلام آباد اور ملک کے مختلف حصوں میں جاری سیکیورٹی چیلنجز کا بھی حوالہ دیا۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ “کے پی میں دہشتگردوں کو جگہ دی جاتی ہے، ہمیں افغان باشندوں سے متعلق خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ تینوں صوبوں میں غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جب کہ ایف سی ہیڈ کوارٹر پر حملے میں ملوث تینوں دہشتگرد افغانستان سے آئے تھے۔
اسی تناظر میں انہوں نے طورخم بارڈر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 17 ستمبر تک 4 لاکھ افغان شہری اسی راستے سے واپس بھیجے جا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا بھارت، افغانستان کٹھ جوڑ سے متعلق بڑا انکشاف

وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے یہ بھی کہا کہ “جو افغان شہری واپس بھیجنے کے بعد دوبارہ آیا اسے فوراً گرفتار کیا جائے گا۔” ان کے مطابق خیبر پختونخوا میں قائم افغان کیمپ ختم کیے جا رہے ہیں تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

سوشل میڈیا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “سوشل میڈیا پر افغان ایجنٹ غلط مہم چلا رہے ہیں اور 90 فیصد خبریں جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں۔” وزیرِ داخلہ نے اعلان کیا کہ غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد برآمد

پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ داخلہ نے ایک حالیہ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ تین دن قبل وہ ائیرپورٹ پر موجود تھے جہاں ایک شخص سعودی عرب جانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس تک موجود نہیں تھا، حالانکہ اس نے بیرون ملک جانے کے لیے 10 لاکھ روپے خرچ کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں اپنے سسٹم میں موجود خرابیوں کی نشاندہی کر کے اسے درست کرنا ہوگا۔”

آخر میں وزیرِ داخلہ نے اعادہ کیا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی اور پاکستان اپنی سیکیورٹی کے لیے ہر ضروری قدم اٹھاتا رہے گا۔

Scroll to Top