یاسین ملک کیخلاف36سال پرانے مقدمے کی سماعت شروع، بھارتی حکام کا بڑا دعویٰ

جموں: بھارتی حکام نے دعوی کیا ہے کہ دو گواہوں نے بھارتی ایئر فورس اہلکاروں کے قتل کیس میں کشمیری رہنما یاسین ملک کو مرکزی ملزم کے طور پرشناخت کر لیا ہے ۔

جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین یاسین ملک کے خلاف 36 سال پرانے اغوا اور قتل کے مقدمے کی سماعت اب 29 نومبرکو جموں میں ہوگی۔

گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کے بھارتی قانون ٹاڈا کے تحت جموں میں ٹاڈا ،پوٹا عدالت میں محمد یاسین ملک کیخلاف مقدمے کی سماعت ہوئی قابل ذکر ہے یاسین ملک کو تہاڑ جیل سے ویڈیو لنک کے زریعے عدالت میں پیش کیا گیا۔

اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ اس مقدمے کی سماعت اب نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں کی جائے جہاں یاسین ملک بھارتی عدالت سے عمرقید کی سزا کاٹ رہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: یاسین ملک کی ویڈیو لنک پیشی، بھارتی عدالتی نظام پر سوالات اٹھا دیئے، این آئی اے نے نیا حربہ اپنا لیا

بھارتی حکومت نے انہیں جیل سے باہر کسی عدالت میں لانے پر پابندی لگا رکھی ہے ۔ بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ یاسین ملک کے خلاف مقدمے کی سماعت کے لیے تہاڑ جیل میں ہی عدالتی کمرہ بنایا جائے جہاں مقدمے کی سماعت ہو ۔

مقدمے کی سماعت خفیہ رکھی گئی ہے اس لئے گواہ کون تھا ؟ عدالت میں کیا سماعت ہوئی اس بارے میں معلومات نہیں بھارتی حکام نے دعوی کیا ہے کہ ملک کو بطور مجرم شناخت کر لی گئی ہے ۔

جموں میں ٹاڈا ،پوٹا عدالت میں محمد یاسین ملک پر سابق بھارتی وزیر داخلہ مفتی سعید کی بیٹی ڈاکٹر روبیہ سعید کے اغوا کا مقدمہ زیر سماعت ہے ۔

محمد یاسین ملک پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر8 دسمبر1989 کو اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ مفتی سعید کی بیٹی ڈاکٹر روبیہ سعید کو اغوا کیا تھا۔

اس سے یاسین ملک کے خلاف 1990 میں بھارتی ائر فورس کے چار اہلکاروں کو سری نگر میں ہلاک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: لبریشن فرنٹ نے یاسین ملک کی رہائی کیلئے اقوام متحدہ میں درخواست جمع کرادی

ان کیسوں میں پولیس نے جن کو ملزم ٹھہرایا ان میں یاسین ملک اور شوکت بخشی کے علاوہ، جاوید احمد میر، وجاہت بشیر قریشی، محمد سلیم ننھا جی، جاوید احمد زرگر، منظور احمد صوفی ، انجینئرعلی محمد میر، محمد اقبال گندرو، محمد ضمان میر اور معراج احمد شیخ شامل ہیں۔

یاسین ملک کو 22 فروری 2019 کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا اور سات مارچ کو انہیں جموں کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔

کچھ عرصہ بعد ان کو تہاڑ جیل منتقل کیا گیا۔ انہیں ایک جعلی مقدمے میں عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک ان دنوں نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔

Scroll to Top