اسلام آباد: جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید یاسین ملک کی رہائی کے لیے اقوام متحدہ میں درخواست جمع کر ادی گئی ہے ۔
درخواست میں یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی، سنائی گئی غیر قانونی عمر قید کی سزا، غیر منصفانہ عدالتی کارروائیاں، بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کی طرف سے سزائے موت کی درخواست، پرانے مقدمات کو دوبارہ کھولنے اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ہاتھوں یاسین مالک کے ساتھ ہونے والی دیگر ناانصافیوں کی طرح ناکافی طبی دیکھ بھال پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے وائس چیئرمین سلیم ہارون، ترجمان محمد رفیق ڈار، یاسین ملک کی اہلیہ مشال حسین ملک،برطانیہ میں مقیم بین الاقوامی لا فرم کے وکیل بیرسٹر طارق محمود نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سزائے موت کے مقدمے اور یاسین ملک کے ساتھ ہونے والی دیگر ناانصافیوں پر بھارتی حکومت کے خلاف اقوام متحدہ میں جمع کرائی گئی درخواست پر میڈیا کو بریف کیا۔
لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ان کی ٹیم میں برطانیہ کی ایک اور بین الاقوامی لا فرم کے تعاون سے یاسین ملک نے مختلف غیر متشدد پرامن سیاسی اور سفارتی مہمات کے علاوہ ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں کی قومی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کیں اور ہر دو ملکوں کی حکومتوں کے سربراہوں کے ساتھ امن مذاکرات کیے، جو کہ ریاستی عوام کی حق خود ارادیت کے حصول پر منتج تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:یاسین ملک موت و زندگی کی کشمکش میں، خاموشی جرم ہوگی:مشعال ملک کاوڈیو پیغام
بیرسٹر طارق کے مطابق اقوام متحدہ میں یاسین ملک کے حوالے سے درخواست لبریشن فرنٹ کی قیادت کی طرف سے حاصل شدہ رضامندی کے بعد ہی دائر کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ درخواست میں یاسین ملک کے مقدمات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق انتہائی اہم دستاویزات منسلک ہیں۔ اس درخواست میں ان سے فوری اور ضروری مداخلت کی استدعا کی گئی ہے تاکہ یاسین ملک کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔
پٹیشن میں یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی، سنائی گئی غیر قانونی عمر قید کی سزا، غیر منصفانہ عدالتی کارروائیاں، بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کی طرف سے سزائے موت کی درخواست، سالہ پرانے مقدمات کو دوبارہ کھولنے اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ہاتھوں یاسین مالک کے ساتھ ہونے والی دیگر ناانصافیوں کی طرح ناکافی طبی دیکھ بھال پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یاسین ملک کیلئے آواز اٹھائیں، مشعال ملک کا پریانکا گاندھی کو خط
انہوں نے یاسین ملک کے خلاف این آئی اے اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے یاسین ملک کے خلاف درج مقدمات کو مسترد کر دیا اور انہیں فرضی، من گھڑت اور سیاسی عناد پر دائر کردہ مقدمات قرار دیا۔
پریس کانفرنس کے دوران مشعال حسین ملک کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر کو 6سال سے زائد عرصے سے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ دل کے میٹلک والو کی تبدیلی اور کمر میں دائمی درد کی وجہ سے وہ دل کی بیماری میں مبتلا ہے۔
ان کے سیل میں مناسب وینٹی لیشن، قدرتی روشنی کی کمی اور مجموعی طور پر طبی دیکھ بھال تک اس کی رسائی سے انکار کیا جاتا ہے جبکہ دل کے والو کو بدلنے کا آپریشن ابھی تک التوا میں ہے، جس سے اس کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
میں مناسب طبی معائنے کے لیے عدالتی احکامات کے باوجود، یاسین ملک کو کسی ایسے ہسپتال میں داخل نہیں کیا گیا جو اس نوعیت کی کارڈیک سرجری کے قابل ہو۔
وائس چیئرمین لبریشن فرنٹ سلیم ہارون نے کہا کہ 22 فروری 2019 کو یاسین ملک کی گرفتاری کے بعد نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند نے جے کے ایل ایف پر پابندی لگا دی اور 5 اگست 2019 کو ریاست کو جبری الحاق اور یونین ٹیریٹری کے طور پر تنظیم نو کے ذریعے یکطرفہ طور پر جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کر دیا۔




