پی آئی اے انجینئرز کا احتجاج، بین الاقوامی پروازیں متاثر، نجکاری عمل دباؤ کا شکار

کراچی: قومی ایئر لائن پی آئی اے ایک بار پھر بحران کا شکار ہے جب کہ ایئرکرافٹ انجینئرز اور انتظامیہ کے درمیان تنازع نے شدت اختیار کر لی ہے۔ انجینئرز نے طیاروں کی کلیئرنس روک دی جس کے باعث قومی ایئر لائن کا بین الاقوامی آپریشن بری طرح متاثر ہوا۔ ذرائع کے مطابق لاہور سے مدینہ، اسلام آباد اور کراچی سے جدہ جانے والی پروازیں اڑان نہ بھر سکیں۔ اسی طرح لاہور سے ابوظہبی اور اسلام آباد سے دمام اور دبئی جانے والی پروازیں بھی متاثر ہوئیں۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ “سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، یہ تحریک پی آئی اے کی نجکاری کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔” ترجمان کے مطابق پی آئی اے پر لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہے، اس کے تحت کام چھوڑنا قانونی طور پر جرم تصور کیا جائے گا۔

دوسری جانب، گزشتہ دنوں پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق حکومتی فریم ورک پر بڈرز نے نئے مطالبات رکھ دیے تھے۔ نجکاری کمیشن کے مطابق قومی ایئر لائن ایف بی آر کی 28 ارب روپے اور سول ایوی ایشن کی 7 ارب روپے کی نادہندہ ہے۔ خریداروں نے ایف بی آر ٹیکس اور سول ایوی ایشن ادائیگیوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ روز ویلٹ اور پیرس میں واقع پی آئی اے ہوٹلوں کی فروخت سے تقریباً 500 ارب روپے سے زائد آمدن متوقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روز ویلٹ ہوٹل کی پرانی عمارت گرا کر 13 سے 14 لاکھ مربع فٹ رقبے پر نئی 17 منزلہ عمارت تعمیر کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن 5 سال بعد بحال، پہلی پرواز مانچسٹر روانہ

سیکرٹری نجکاری نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بڈنگ پراسس نومبر تک مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر ہے جبکہ دسمبر تک ٹرانزیکشنز پراسس بھی ختم کر لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے پاس طیاروں کی مرمت کی سہولیات بھی ناکافی ہیں اور بین الاقوامی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ ایئر لائن اسی حالت میں برقرار رہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’جاسوسی تو نہیں ہو گی؟‘، چینی و جنوبی کورین صدور کے درمیان دلچسپ مکالمہ

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی اور لاہور ایئرپورٹس پر مسافروں کی گنجائش بڑھانے کے لیے تزئین و آرائش ضروری ہے جبکہ اسلام آباد ایئرپورٹ کو یو اے ای کے ساتھ جی ٹو جی بنیادوں پر آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔ ترک کمپنی نے اس ٹرانزیکشن کے سٹرکچر پر تاحال حامی نہیں بھری، جب کہ روز ویلٹ ہوٹل کو لیز پر دینے کے لیے نئے فنانشل ایڈوائزر کی تعیناتی آئندہ ماہ مکمل ہو جائے گی۔

Scroll to Top