واشنگٹن(کشمیر ڈیجیٹل)ٹرمپ انتظامیہ نے صحافیوں پر وائٹ ہاؤس کے دروازے بند کردیئے، نئی پابندیاں عائد کر دیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صحافی اب پریس سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہو سکیں گے۔ نئی پالیسی کے تحت “اپر پریس روم “میں داخلہ پیشگی اپائنٹمنٹ پر ممکن ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق صحافیوں کے داخلے پر پابندی کا فیصلہ فوری طورپر نافذ العمل ہوگا۔ اقدام حساس معلومات کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پینٹاگون میں گزشتہ ماہ نافذ کی گئی اسی نوعیت کی پابندیوں کے بعد یہ دوسرا اقدام ہے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے مستند صحافی روم 140 تک فوری رسائی حاصل کر سکتے تھے اور لیویٹ، ان کے ڈپٹی اسٹیون چنگ اور دیگر سینئر حکام سے ملاقات کر سکتے تھے۔
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ کچھ صحافی دفاتر میں بغیر اجازت ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ کر رہے تھے، حساس معلومات کی تصاویر لے رہے تھے، اور کبھی کبھار بند دروازوں والے اجلاس میں جھانک رہے تھے۔
اسٹیون چنگ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھاکہ ، کابینہ کے سیکریٹری اکثر ہمارے دفاتر میں نجی ملاقاتوں کے لیے آتے ہیں، لیکن صحافی دروازے کے باہر انتظار کر کے انہیں حیران کر دیتے ہیں۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کے مطابق صحافی اب بھی ایک علیحدہ علاقے تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں جہاں وائٹ ہاؤس کے کم درجے کے ترجمان موجود ہیں۔
وائٹ ہاؤس کورسپونڈنٹس ایسوسی ایشن نے اس اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ یہ صحافیوں کی شفافیت قائم رکھنے اور حکومتی جواب دہی کو متاثر کرے گا۔
ایسوسی ایشن کی صدر وِیجیا جیانگ نے کہا کہ ، ہم کسی بھی کوشش کی سخت مخالفت کرتے ہیں جو صحافیوں کو وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن آپریشنز تک رسائی سے محدود کرے،
خاص طور پر پریس سیکرٹری کے دفتر تک، جو ہمیشہ نیوز گیدرنگ کے لیے کھلا رہا ہے۔
یاد رہے کہ سابق صدر بل کلنٹن کی انتظامیہ نے 1993 میں بھی ایسا ہی اقدام کیا تھا لیکن شدید تنقید کے بعد اسے واپس لیا گیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں:نجومی کے کہنے پرشوہر پربے وفائی کا الزام ، چینی خاتون تھانے پہنچ گئی




