آزاد کشمیر کی صرافہ مارکیٹ نے آج 9 فروری 2025 کو سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے جس کے مطابق24 قیراط سنے کی فی تولہ قیمت 3 لاکھ 180 روپے ہے۔
تازہ ترین معلومات کے مطابق، 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 3 لاکھ 180 روپے جبکہ 10 گرام سونے کی قیمت 2 لاکھ 56 ہزار 859 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ 22 قیراط سونے کی قیمت 2 لاکھ 74 ہزار 705 روپے فی تولہ اور 10 گرام کے لیے 2 لاکھ 35 ہزار 455 روپے رہی جبکہ 21 قیراط سونا 2 لاکھ 62 ہزار 218 روپے فی تولہ اور 2 لاکھ 24 ہزار 752 روپے فی 10 گرام پر دستیاب ہے۔
اگر آج کی قیمتوں کا موازنہ گزشتہ روز (8 فروری 2025) سے کیا جائے تو فی تولہ 24 قیراط سونے کی قیمت 2 لاکھ 99 ہزار 600 روپے اور 10 گرام کی قیمت 2 لاکھ 56 ہزار 600 روپے تھی۔ اس طرح آج فی تولہ سونے کی قیمت میں 580 روپے اور 10 گرام سونے کی قیمت میں 259 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح22 قیراط سونے کی قیمت 2 لاکھ 74 ہزار 100 روپے سے بڑھ کر 2 لاکھ 74 ہزار 705 روپے فی تولہ ہو گئی جبکہ 21 قیراط سونے کی قیمت 2 لاکھ 61 ہزار 700 روپے سے بڑھ کر 2 لاکھ 62 ہزار 218 روپے فی تولہ ہو گئی ہے۔
دوسری جانب چاندی کی قیمت مستحکم رہی۔ آج چاندی کی فی تولہ قیمت 3 ہزار 200 روپے رہی جو کہ گزشتہ روز کی قیمت کے برابر ہے۔ 10 گرام چاندی کی قیمت بھی 2 ہزار 743 روپے پر برقرار ہے۔ سونے کے برعکس چاندی کی قیمتوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں یہ اضافہ عالمی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے ہوا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں 24 قیراط سونے کی قیمت 1ہزار9سو 26 امریکی ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی ہےجو گزشتہ روز 1ہزار9سو 20 ڈالرفی اونس تھی۔ ڈالر کے نرخوں میں تبدیلی اور سونے کی طلب میں اضافے نے مقامی مارکیٹ پر بھی اثر ڈالا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیر صحت اینڈریو گیون نامناسب تبصروں پر عہدے سے برطرف
دیگر پاکستانی شہروں کے مقابلے میں آزاد کشمیر میں سونے کی قیمتیں قدرے زیادہ ہیں۔ مثال کے طور پر، کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 99 ہزار 600 روپے ہےجبکہ آزاد کشمیر میں یہ قیمت 3 لاکھ 180 روپے تک ہے۔ اس فرق کی وجہ نقل و حمل کے اخراجات اور مقامی مارکیٹ کے عوامل ہیں۔
آزاد کشمیر کی صرافہ مارکیٹ خطے کی سب سے زیادہ فعال مارکیٹوں میں شامل ہے، جو مقامی اور عالمی رجحانات کی عکاسی کرتی ہے۔ خریداروں اور سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ مارکیٹ پر نظر رکھیں کیونکہ قیمتوں میں مزید اتار چڑھاؤ کی توقع ہے۔