مظفرآباد :آزاد کشمیر کی موجودہ صورتِ حال میں بڑھتی ہوئی بےچینی اور عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے آج 29 ستمبر کو دی گئی ریاست گیر احتجاج و لاک ڈاؤن کی کال کے پیشِ نظر، امن و امان کے تحفظ اور تصادم سے بچاؤ کے لیے وسیع البنیاد مصالحتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
یہ کمیٹی ریاست کے امن و استحکام کے لیے ایک مثالی اقدام قرار دی جا رہی ہے، جس میں ریٹائرڈ ججز، بار کونسل کے رہنماؤں، علمائے کرام اور میڈیا کے معتبر نمائندگان کو شامل کیا گیا ہے۔
اس کمیٹی کا مقصد عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے مابین تعطل کے شکار مذاکراتی عمل کو دوبارہ بحال کرنا اور پرامن حل کی راہ ہموار کرنا ہے۔
مصالحتی کمیٹی میں شامل شخصیات میں سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ چوہدری ابراہیم ضیاء ،ریٹائرڈجج سپریم کورٹ غلام مصطفیٰ مغل، جسٹس ریٹائرڈ سردار حمید خان ،سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ اظہر سلیم بابرشامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم کانفرنس نے آج امن مارچ کا اعلان کردیا،زبردستی دکانیں بند نہیں کرانے دینگے،ثاقب مجید
مولانا سعید یوسف خان ،علامہ اسحاق نقوی، علامہ حمید الدین برکتی، مولانا قاری عبدالماجد خان، ڈاکٹر یاسر عباس سبزواری، وائس چیئرمین بار کونسل عقاب ہاشمی ایڈووکیٹ بھی شامل ہیں۔
سابق صدر ہائی کورٹ بار راجہ طارق بشیر ایڈووکیٹ، جاوید شریف ،صدر سینٹرل پریس کلب سجاد قیوم میر، سیکرٹری جنرل اے کے این ایس راجہ امجد حسین خان، وائس چیئرمین پریس فاؤنڈیشن سردار ذوالفقار علی ،سابق صدر سنٹرل پریس کلب سید آفاق حسین شاہ ،سابق صدر سہیل مغل،چوہدری محمود حسین، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور جاوید نجم الثاقب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن،صدر پریس کلب عابد حسین شا،سابق صدر کشمیر پریس کلب میرپور سجاد جرال بھی شامل ہیں۔
مرکزی ایوانِ صحافت کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں میڈیا رہنماؤں نے عوامی ایکشن کمیٹی کے سینئر قائدین سے مذاکرات کا آغاز کرتے ہوئے انہیں پرامن رہنے کی تلقین کی۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی آزاد کشمیر کا عوامی ایکشن کمیٹی کی حمایت سے دستبرداری کا اعلان
ساتھ ہی حکومتِ پاکستان اور حکومتِ آزاد کشمیر دونوں پر زور دیا گیا کہ مذاکرات کے عمل کو فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ ریاست کا سکون و امن کسی بھی تصادم سے متاثر نہ ہو۔
دنیا میں کوئی مسئلہ ایسا نہیں جو مذاکرات کے ذریعے حل نہ ہو سکے۔ اگر تصادم کی نوبت آئی تو سب سے بڑا نقصان عام شہریوں کو اٹھانا پڑے گا، جو کسی بھی لحاظ سے قابلِ قبول نہیں۔
اس امر پر زور دیا گیا کہ موجودہ نازک مرحلے پر عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت دونوں کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کا تعین کرنا ہوگا تاکہ ریاست کا امن و استحکام برقرار رہے اور عوامی مسائل کا حل پرامن اور باوقار طریقے سے ممکن ہو سکے۔
میڈیا نمائندوں نے ایکشن کمیٹی کے رہنماوں سے ملاقات کی اور انہیں کمیٹی کے قیام حوالے سے آگاہ کیا۔