سرینگر(کشمیر ڈیجیٹل) سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ سوپور میں انتقال کر گئے۔
تحریکِ آزادی کشمیر آج ایک عظیم اور بےباک رہنما سے محروم ہوگئی۔
پروفیسر عبدالغنی بٹ نے اپنی پوری زندگی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کیلئے وقف کی۔ ان کی بلند سوچ، جرات مندانہ موقف اور سیاسی بصیرت کشمیری عوام کیلئے مشعلِ راہ ہے۔
صدر بیرسٹر سلطان محمودچوہدری، وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق، سردار عتیق احمد خان ، راجہ فاروق حیدر، شاہ غلام قادر سمیت آزادکشمیر کی سیاسی قیادت کا پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات پر دکھ کا اظہار
آزادکشمیر کی سیاسی قیادت نے اپنے پیغام میں کہا کہ حریت رہنما ان کی وفات نہ صرف کشمیر بلکہ پوری تحریکِ آزادی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پروفیسر بٹ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم کانفرنس کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے ۔ مرحوم نے فارسی ، اقتصادیات اور سیاسیات میں گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کی تھیں جبکہ انہوں نے فارسی میں ماسٹرز کیا تھا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی تھی۔ وہ فارسی کے پروفیسر بھی رہے ۔
قابض بھارتی انتظامیہ نے آزادی پسند سرگرمیوں کی پاداش میں انہیں بطور پروفیسر ملازمت سے برطرف کر دیا تھا۔مرحوم 1987میں بننے والے آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد ” مسلم متحدہ محاذ“ میں بھی پیش پیش رہے جبکہ 1993میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں۔
آپ نے مسلم متحدہ محاذ کے پلیٹ فارم سے 1987کے انتخابات میں حصہ بھی لیا ۔
بھارتی انتظامیہ نے ان انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کر کے محاذ کے امیدوروں کو ہروادیا تھا۔ پروفسیر بٹ کو انتخابات کے بعد گرفتار کیا گیا اور وہ کئی ماہ تک جیل میں رہے۔پروفیسر بٹ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر یقین رکھتے تھے اور اس مقصد کے لیے انکی خدمات اور جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
مزید یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر سجاد خان کی قیادت میں وفد جنیوا پہنچ گیا، پروفیسر ڈاکٹر لیوارٹ سے اہم ملاقات، مودی کے جرائم کھول کر رکھ دیئے