لندلن:پاکستان میں پابندی کا شکار یوٹیوبرز عمران ریاض خان اور صابر شاکر کی جانب سے لندن میں پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے منعقدہ فنڈ ریزنگ مہم بری طرح ناکام ہو گئی۔
لاکھوں کے دعوؤں کے برعکس، فنڈ ریزنگ تقریب میں صرف 20 پاؤنڈ (تقریباً 7,000 پاکستانی روپے) جمع کیے جا سکے جبکہ تقریب پر بھاری خرچہ کیا گیا تھا جس پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔
فنڈ ریزنگ کا مقصد اور توقعات
پاکستان میں کالعدم قرار دیے گئے یوٹیوبرز کی جانب سے فنڈ ریزنگ مہم کا مقصد پاکستان میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے امداد جمع کرنا تھا۔
عمران ریاض اور صابر شاکرجو خود کو عوامی نمائندے اور محب وطن صحافی قرار دیتے ہیں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے خطیر رقم اکٹھی کریں گے تاکہ متاثرین کی فوری مدد کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت کا عمران ریاض، معید پیرزادہ ،احمدنورانی سمیت 27 یوٹیوبرز کے چینلز بلاک کرنے کا حکم
سوشل میڈیا پر ان کی ٹیم نے کئی دن پہلے لندن میں ایک ’فنڈ ریزنگ شام‘ کا اعلان کیا تھا جس میں عوام کو شرکت کی دعوت دی گئی۔
توقع کی جا رہی تھی کہ درجنوں یا سینکڑوں پاکستانی اس ایونٹ میں شریک ہوں گے اور دل کھول کر عطیات دیں گے۔
خالی کرسیاں، مایوس کن نتائج،اصل حقیقت
دونوں یو ٹیوبرز کی بھرپور دعوتی مہم کے باوجود تقریب کے روز صورتحال اس کے برعکس نکلی۔ ایونٹ میں حاضری انتہائی کم رہی اور چند ہی افراد وہاں پہنچے۔
عطیات کی مجموعی رقم محض 20 برطانوی پاؤنڈ تک محدود رہی جو کہ فنڈ ریزنگ مہم کے لحاظ سے انتہائی شرمناک حد تک کم ہے۔
ایونٹ کی کچھ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جن میں خالی کرسیاں، سنّاٹا اور مایوس چہرے دیکھے جا سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں نے اسے محض ’سستی شہرت کا ڈرامہ‘ قرار دیا اور کہا کہ اگر مقصد واقعی انسانی ہمدردی ہوتا تو تیاری اور حکمتِ عملی اس کے مطابق کی جانی چاہیے تھی۔
سوشل میڈیا پر تنقید
اس ناکام فنڈ ریزنگ کے بعد عمران ریاض اور صابر شاکر کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ متعدد صارفین نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’اتنی بڑی ٹیم، اتنے دعوے اور نتیجہ صرف 20 پاؤنڈ؟ شاید ایک کپ کافی بھی نہ خریدی جا سکے ۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ اگر سنجیدگی سے کام کرتے، تو کم از کم ایک خاندان کی مدد تو ہو سکتی تھی۔ یہ سب صرف وی لاگ اور شہرت کے لیے کیا گیا ڈرامہ لگتا ہے۔
یہ واقعہ ایک سبق ہے کہ محض نعرے اور جذبات سے عوام کا اعتماد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ عوام اب نتائج دیکھنا چاہتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک میں قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کو فوری اور مؤثر مدد کی ضرورت ہے۔
فنڈ ریزنگ، چاہے ملک میں ہو یا بیرون ملک، مکمل تیاری، شفافیت اور خلوص نیت کی متقاضی ہوتی ہے، وہ عناصر جو اس مہم میں بظاہر غیر موجود تھے۔