عوامی ایکشن کمیٹی کے 29 ستمبر کے احتجاج میں تصادم کا خدشہ، شہری اپنے بچوں کو احتجاج سے دور رکھیں، چوہدری احسن حمید

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل) آزادکشمیر میں سیاسی ریوں کا فقدان ہے جس کے باعث خطے میں انتشار کی کیفیت جاری ہے ۔آزاد خطے میں سیاسی قیادت کا فقدان پایا گیا ہے ، ہم لوگ سیاسی نظریات کے قائل نہیں ہیں۔ بدقسمتی سے آزادکشمیر میں ایم ایل ایز کی حکومت ہے ، عوام کا ان ایم ایل ایز پر اعتماد نہیں ۔

کسی بھی نظریاتی جماعت کی حکومت نہیں ،ایم ایل ایز نے سیاسی اور نظریاتی جماعتوں کے ٹکٹ پر ووٹ لے کر اسمبلی میں ایسے شخص کو وزیراعظم منتخب کردیا جس کے نہ نظریات ہیں اور نہ ہی جس کی کوئی جماعت ہے، ان خیالات کا اظہار طلباء تنظیم کے رہنما ۔چوہدری احسن حمید نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سید شبیر شاہ کیساتھ کیا

۔چوہدری احسن حمید کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر میں وفاق کی ہوا کو دیکھ کر سیاسی فیصلے کئے جاتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں میں کوئی ایسا بندہ نہیں ملے گا جس نے چار پانچ جماعتیں نہ بدلی ہوں۔

ایک سوال کےجواب میں ان کا کہنا تھا کہ جیسے 29 ستمبر کی کال پر میں اپنے عزیز و اقارب کو کہوں گا کہ اپنے بچوں کو ایسے باہر نا بھیجیں، ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔۔۔

چوہدری احسن حمید کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے 29 ستمبر کے احتجاج میں جھڑپ کا خدشہ ہے۔۔ہم ریاست کے تحفظ کی بات کررہے ہیں۔ہم حکومت کیساتھ نہیں ہیں۔ریاست نے ریاست کے اندر بہت اچھے کام کئے ہیں۔ انہیں سراہا جانا چاہیے ۔ ہم نے عوامی ایکشن کمیٹی میں شامل 35 افراد کے گٹھ جوڑ کی مخالفت کی ، کیونکہ اس کمیٹی کے پہلے دس مطالبات تھے جو کہ اب چودہ ہوگئے ہیں ،

ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا
۔چوہدری احسن حمید کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ فری الیکٹرک سٹیٹ کی تحریک میں طلباء کا بھی اہم کرداررہا ہے ۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے کچھ طلباء کو بھی کورکمیٹی میں شامل کیا جس کیخلاف ہمارے تحفظات موجود ہیں ۔ شوکت نواز میر سمیت چند تاجر اپنے مفادات اور کریڈیٹ کی گیم کھیل رہےہیں۔ ہم باور کروانا چاہتے ہیں کہ ریاست سے کسی صورت ٹاکرائو کسی کے مفاد میں نہیں ہے ۔

۔چوہدری احسن حمید کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ حکومت عوامی مسائل سے نابلد ہے اور اپنی عیاشیوں اور پروٹوکول کیلئے اقتدار پر مسلط ہے لیکن جب عوامی ایکشن کمیٹی اپنے مقاصد سے دور ہوگئی تو عوامی سطح پر بھی کچھ تحفظات دیکھنے میں آئے ہیں۔ گزشتہ تحریک میں تین جوان شہید ہوئے ان میں ایک مہاجرین کا نوجوان بھی شامل تھا جس نے عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ۔ مقبوضہ کشمیر سے آئے مہاجرین ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں ان کے حقوق اولین ترجیح ہونے چاہئیں ، جہاں تک کوٹہ سسٹم کا تعلق ہے تو اگر مہاجرین کا کوٹہ سسٹم ختم کرنے کیلئے عوامی ایکشن کمیٹی میدان میں ہے تو یہ بھی مطالبہ سامنے آنا چاہیے کہ مہاجرین سمیت ریاست کے ہر فرد کو میرٹ پر سرکاری ملازمتیں اور اسمبلی نشستوں پر آنے کے مواقع فراہم کئے جائیں ،۔

۔چوہدری احسن حمید کا مزید کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے 13 مئی تک کے دس مطالبات سے ہم متفق ہیں مگرریاستی رٹ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا کوٹہ سسٹم کا نیا مطالبہ سمجھ سے بالا ہے حالانکہ جموں سے لیکر سرینگر تک تمام لوگ ریاست کا حصہ ہیں اور آزادکشمیر میں ان کی نشستیں ختم نہیں کی جاسکتیںکیونکہ آزادکشمیر سمیت پورا کشمیر ایک اکائی ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ جموں سے لیکر سرینگر تک کے مہاجرین کی اسمبلی میں سیٹیں ریزرو رکھیں اور مہاجرین کو ان کا حق دیں ۔ کوٹہ سسٹم ریاست کیلئے کوئی اہم نہیں بلکہ برابری کی بنیاد پر سبھی کو ریاستی باشندہ ہونے کےلحاظ سے مواقع میسر آنے چاہئیں جن کی ہم تائید کرتے ہیں۔

مزید یہ بھی پڑھیں:15 وفاقی بیورو کریٹس ملازمت سے سبکدوش،نوٹیفکیشن جاری

Scroll to Top