مظفر آباد: آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد میں گرفتار بھارتی جاسوس کو عدالتی حکم پر جیل منتقل کردیاگیاہے جبکہ ملزم کے حوالے سے اہم انکشافات وتفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عبید کے والدین مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے آزاد کشمیر آئے تھے اور راولاکوٹ کے نواح میں رہائش پذیر ہیں،
کشمیر پولیس کے محکمہ انسداد دہشتگردی کے ایس ایس پی ریاض مغل نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم عبید کے خلاف 23 جولائی کو تھانہ صدر میں پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کو گرفتاری کے بعد مقامی عدالت میں چالان پیش کیا گیا تھا اور اب اسے جیل منتقل کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حساس معلومات،اہم مقامات کی لوکیشن بھارت کو فراہم کرنیوالا جاسوس گرفتار
ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے اہم اور حساس تنصیبات و مقامات کی تصاویر دشمن ملک انڈیا کی خفیہ ایجنسی کو فراہم کیں اور بلال مسجد کی جی پی ایس لوکیشن بذریعہ واٹس ایپ میسجز اور ماڈرن ڈیوائسز انڈیا کی خفیہ ایجنسی کو فراہم کیں اور اس کے عوض بھاری رقومات وصول کیں۔
ایس ایس پی ریاض مغل کے مطابق ملزم کے قبضے سے جرم میں ملوث ہونے کے شواہد مل چکے ہیں، دوسری جانب کانٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے ایک اور پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ عبید جہانگیر کا عسکری تنظیموں سے تعلق بھی رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک اور معروف بھارتی یوٹیوبر پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
عبید کا خاندان ان کے کسی بھی عسکری تنظیم سے تعلق کی تردید کر رہا ہے،وکیل کے مطابق جن دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوااس پر عبید کو عمر قید کی سزابھی ہوسکتی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عبید کے ایک چچا نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کا بھتیجا منی ٹریپ (پیسوں کی لالچ) میں آ کر اس جھانسے میں آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اداروں پر اعتماد ہے اور اگر کہیں کسی جگہ پر عبید اس معاملے میں ملوث ثابت ہو جاتا ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ہونی چاہیے۔