کوٹہ سسٹم کا خاتمہ،مہاجرین جموں کشمیر 1989 کا ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)مہاجرین جموں کشمیر 1989 کا دارالحکومت میں ہنگامی اجلاس ، ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان،

حکومت آزاد کشمیر حقوق نہ دے کر ہزاروں کشمیری مہاجرین کو سڑکوں پر احتجاج کیلئے مجبور کر رہی ہے ۔

مہاجرین جموں کشمیر 1989 کا ایک ہنگامی اجلاس دارالحکومت مظفرآباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مہاجرین کو درپیش مسائل، چارٹر آف ڈیمانڈ ، 6 فیصد کوٹہ پر عدالتی فیصلے اور حکومت آزاد کشمیر کے رویے پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔

شرکاء اجلاس نے کہا کہ افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ بیس کیمپ میں کشمیری مہاجرین کا ایک منصوبے کے تحت استحصال کیا جا رہا ہے۔ حکومت آزاد کشمیر اپنی آئینی اور قانونی زمہ داریوں سے انحراف کر رہی ہے اور مہاجرین کو بنیادی حقوق سے محروم رکھ کر سیاہ باب رقم کر رہی ہے۔

مقررین نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کے نام پر قائم ہونے والا بیس کیمپ میں شہدا کے ورثا ، غازی اور مہاجرین کسمپرسی کی زندگی جینے پر مجبور ہیں ۔ تین سو دس ارب روپے کے بجٹ کے باوجود کشمیری مہاجرین بے یار و مددگار ہیں ۔ مہاجر بستیوں اور کرائے کے مکانات میں سسک کر زندگی جینے والے مہاجرین حکومت آزاد کشمیر کی سستی ، لاپرواہی کی بھینٹ چڑ گئے ہیں ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بیس کیمپ حکومت اپنی افادیت کھو رہا ہے۔ تحریک آزادی کشمیر میں اپنی جانوں، مال اور گھر بار کی قربانیاں دینے والے مہاجرین کو دیوار سے لگانا خود حکومت آزاد کشمیر کے لیے شرم کا مقام ہونا چاہیے۔

شرکاء نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریکِ مزاحمت اور شہداء کے مقدس لہو کے صدقے بیس کیمپ میں اقتدار کے مزے لوٹنے والے جان لیں کہ قدرت کی پکڑ اور انتقام بہت سخت ہوتا ہے۔ عوام اور مہاجرین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

اجلاس میں خبردار کیا گیا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق مہاجرین کشمیر کے مسائل ماہانہ گزارہ الاؤنس میں اضافہ ، آبادکاری کے لیئے مالی لیکن ، چھ فیصد کوٹہ کی بحالی اور عملدرآمد ڈومیسائل سمیت دیگر مسائل حل نہ کیے تو ہزاروں مہاجرین اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے اور اس کی تمام تر نتائج کی ذمہ داری حکومت آزاد کشمیر پر عائد ہوگی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ 46 ہزار مہاجرین کے حقوق کے تحفظ اور بازیابی کے لیے پُرامن جدوجھد کو تیز تر کیا جائے گا ۔

اجلاس میں عزیر احمد غزالی ، گوہر احمد کشمیری ،راجہ میں عارف خان ، چوہدری محمد مشتاق ، غلام حسن بٹ ، چوہدری فیروز الدین ، چوہدری محمد اسماعیل ، راجہ زخیر خان ، محمد اقبال میر ، اقبال یاسین ، سید حمزہ شاہین ، صدیق داؤد ، سر انداز میر ، امتیاز احمد بٹ ، عثمان علی ہاشم ، ناظم الدین شیخ ، انظار بٹ ، اشفاق لون ، خواجہ محمد اقبال ، محمد یونس میر ، بلال احمد فاروقی ، عرفان احمد بٹ ، منظور اقبال بٹ ، فیصد لون ، سیکرٹری محمد اسماعیل ، حاجی رنگیل بٹ ، منیر احمد عباسی عالم مغل ، نصیر احمد خان ، مشتاق احمد ، فیصل فاروق ، چوہدری عبد الشکور ، بشیر خان ، عبدالصمد بٹ ، عبد الرشید ترک ، تنظیر اقبال ، اشتیاق لیاقت اعوان ، محفوظ انقلابی ، سردار خورشید ، عامر عباسی ، سمیت ورکنگ کمیٹی کے ممبران ، مہاجر بستیوں کے صدور اور منتخب کونسلرز نے شرکت کی ۔

Scroll to Top