(کشمیر ڈیجیٹل) آسٹریلوی کرکٹ کے ایک عظیم لیجنڈ باب سمپسن 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، جس سے کرکٹ کی دنیا ایک شاندار شخصیت سے محروم ہو گئی۔ کرکٹ آسٹریلیا نے ہفتے کے روز ان کے انتقال کی تصدیق کی، جس سے کھیل کے ایک سنہرے دور کا اختتام ہوا۔
باب سمپسن کا کرکٹ کیریئر 1957 سے 1978 تک جاری رہا، جس دوران انہوں نے 62 ٹیسٹ میچز میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی۔ انہوں نے 4,869 رنز بنائے اور 10 سنچریاں سکور کیں، ساتھ ہی اپنی لیگ اسپن بولنگ سے 71 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ اپنے دور کے بہترین سلپ فیلڈرز میں شمار کیے جاتے تھے اور 1960 کی دہائی میں اپنی قیادت سے آسٹریلوی کرکٹ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
1968 میں کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد، 1977 میں ورلڈ سیریز کرکٹ کے بحران کے دوران جب کئی اہم کھلاڑی علیحدہ ہو گئے، سمپسن نے 41 سال کی عمر میں دوبارہ ٹیم کی قیادت سنبھالی۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمین مائیک بیئرڈ نے کہا کہ ’باب سمپسن آسٹریلوی کرکٹ کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک تھے، اور ان کے جانے کا آج کا دن ان تمام افراد کے لیے افسوسناک ہے جنہوں نے انہیں کھیلتے دیکھا یا ان کی رہنمائی سے فائدہ اٹھایا۔‘
ریٹائرمنٹ کے بعد کوچ کے طور پر باب سمپسن نے آسٹریلوی کرکٹ کی تقدیر بدل دی۔ انہوں نے ایک کمزور اور غیر منظم ٹیم میں نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ انداز متعارف کروایا۔ ان کی کوچنگ میں، ایلن بارڈر کی قیادت میں آسٹریلیا نے 1987 کا ورلڈ کپ جیتا، ایشز اور فرینک وورل ٹرافی واپس حاصل کیں اور عالمی کرکٹ پر حکمرانی کے لیے بنیاد رکھی۔
لیجنڈری لیگ اسپنر شین وارن نے باب سمپسن کو اپنا بہترین کوچ قرار دیا اور کہا کہ ان کی تربیت نے ان کے کھیل میں اہم کردار ادا کیا۔ سمپسن نے آسٹریلیا کے علاوہ لنکاشائر (انگلینڈ)، نیدرلینڈز اور 1990 کی دہائی کے آخر میں بھارتی ٹیم کے ساتھ بطور کنسلٹنٹ کام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے
آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’باب سمپسن کی کرکٹ کے لیے غیر معمولی خدمات کئی نسلوں تک یاد رکھی جائیں گی۔ بطور کھلاڑی، کپتان اور کوچ، انہوں نے بلند معیار قائم کیے اور وہ ہمیشہ کھیل میں یاد رہیں گے۔‘ باب سمپسن کی میراث عمدگی، عزم اور کرکٹ سے غیر متزلزل وابستگی کی عکاس ہے۔