بھارت کا نیا حربہ، انورادھا بھسین، اورندھتی رائے، اے جی نورانی سمیت نامور مصنفین کی 25کتابوں پر پابندی عائدکردی

اسلام آباد/سرینگر(کشمیر ڈیجیٹل ڈیسک)بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں نیا حربہ اپناتے ہوئے 25 کتابوں پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ ان میں انورادھا بھسین ،اورندھتی رائے ،اے جی نورانی، مولانا مودودی سمیت ممتاز مصنفین کی کتابیں شامل ہیں۔

بھارتی حکومت نے5اگست2025 کو ایک اور سیاہ اقدام اٹھاتے ہوئے لکھے گئے سچ پربھی پابندی عائد کرکے اپنے غاصب ہونے پر ایک اور مہر ثبت کردی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے گورنر کی منظوری سے جاری نوٹیفکیشن میں قرار دیا گیا ہے کہ حکومت کے نوٹس میں آیا ہے کہ کچھ لٹریچر مقبوضہ کشمیر میں غلط بیانیہ و علیحدگی پسندی کا پرچار کرتا ہے۔

جاری نوٹیفکیشن میں الزام لگایا ہے کہ تحقیقات اور قابل اعتماد انٹیلی جنس پر مبنی دستیاب شواہد بلا جھجک اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تشدد اور دہشتگردی میں نوجوانوں کی شرکت کے پیچھے اہم محرک غلط بیانیہ اور علیحدگی پسند لٹریچرہے۔

یہ کتابیں علیحدگی کا پرچارکرتی ہیں لہذاان پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

پابندی کی فہرست میں شامل کتابوں میںPiotr Balcerowicz اور Agnieszka Kuszewskakیوسف صراف کی کتاب ،حفضہ کنجوال ،ڈاکٹر عبدالجبار،ایثار بتول، امام حسن البناشہید ، مولانا مودودی کتاب شامل ہیں۔

Haley Duschinski،موبا بٹ،اطہر ضیاء،Cynthia Mahmoodکی آکسفورڈ یونیوسٹی کے زیراہتمام لکھی کتاب پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

پابندی کا شکار زیادہ ترکتابوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر ہے جو بھارت کو پسند نہیں آیا اور کتابوں پر پابندی لگا کر کشمیریوں کو غلام رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔

 

Scroll to Top