کشمیری تنہا نہیں ہیں،پاکستان ان کیساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے،مستقل مندوب یواین عاصم افتخار

نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ کشمیری تنہا نہیں ہیں۔ پاکستان ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور جب تک انہیں انصاف اور ان کی جائز امنگوں کی تکمیل نہیں ملتی، ہم اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔

یومِ استحصال کشمیر کو 6 برس مکمل ہونے پر نیویارک میں پاکستانی سفارتخانے میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت آبادیاتی انجینئرنگ، غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل دینے اور انتخابی حلقہ بندیوں میں رد و بدل کے ذریعے کشمیری آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہا ہےتاہم اس طرح کے ظالمانہ منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں میں تشویشناک مماثلت ہے، دونوں مقبوضہ علاقوں میں مقامی آبادی کو جڑ سے اُکھاڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کشمیر کی آبادیاتی ساخت تبدیل کرنیکی کوشش کر رہا ہے،عاصم افتخار

تقریب سے خطاب کشمیری نمائندوں ڈاکٹر آصف الرحمٰن، ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی اور او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مبصر سفیر حامد اوپیلویرو نے بھی خطاب کیا۔

قونصل جنرل عامر احمد اتاؤزی نے بھارتی قابض افواج کے خلاف کشمیری عوام کی جرات مندانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی ظلم و ستم کے باوجود کشمیریوں کا حوصلہ پست نہیں ہوا۔ ان کی مزاحمت ایک طاقتور مثال ہے۔

او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مبصر سفیر حامد اوپیلویرو نے کہا کہ او آئی سی نے ہمیشہ عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرے۔

سفارت خانہ پاکستان واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ ویبینار میں کشمیریوں کی جدوجہد کو خراج تحسین کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

ویبینار میں مشاہد حسین سید، سابق سفیر منیر اکرم، ڈاکٹر وکٹوریہ شوفیلڈ نے بھی شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: یومِ استحصال کشمیر: مظفرآباد میں احتجاجی مارچ، اقوام متحدہ مشن کے سامنے شدید نعرے بازی

مقررین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی، سیاسی و قانونی انجینئرنگ اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کے امن و سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، خصوصاً ایسے ماحول میں جہاں جوہری صلاحیت کے حامل ممالک شامل ہوں۔

اس کے علاوہ سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی خواہش کے برعکس، مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر اُبھر آیا ہے۔

ڈاکٹر وکٹوریہ شوفیلڈ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات، ثالثی اور ایک جامع امن عمل کی ضرورت ہے اور اس عمل میں کشمیری عوام کو مرکزی حیثیت دی جانی چاہیے۔

انہوں نے شمالی آئرلینڈ کے امن ماڈل کی بھی مثال دی کہ کس طرح شراکت داری اور مکالمے سے دیرپا امن ممکن ہے۔

مشاہد حسین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو سراہا اور کہا کہ امریکی حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر کشمیر کو پاکستان و بھارت کے درمیان بنیادی تنازع تسلیم کیا گیا۔

Scroll to Top