مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل رپورٹ) وزیراعظم چوہدری انوار الحق پر وفاقی حکومت کا دباؤ کام کر گیا۔ حکومت بننے کے اڑھائی سال کے بعد پبلک اکاونٹس کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔وزیراعظم انوارالحق کمیٹی میں اپنے من پسند ممبران بھی نہ رکھ سکے۔
ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی نے سرکاری فنڈز کے شفاف استعمال اور مالی بے ضابطگیوں کی جانچ کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی قائم کر دی ہے، کمیٹی کی چیئرمین شپ سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان کو سونپی گئی ہے۔
کمیٹی میں چھ منتخب ارکان اسمبلی شامل ہیں، جن میں محمد رفیق نئیر، چوہدری محمد اسماعیل، محترمہ صبیحہ صدیق چوہدری، خواجہ فاروق احمد اور حسن ابراہیم خان شامل ہیں، جبکہ وزیر خزانہ عبدالماجد خان اپنے عہدے کے لحاظ سے رکن ہوں گے۔
محترمہ صبیحہ صدیق چوہدری معاون خصوصی برائے خواتین و حقوق نسواں اور قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد کی شمولیت کمیٹی کی سیاسی و صنفی نمائندگی کو مزید متوازن بناتی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا قیام آزاد کشمیر میں احتسابی عمل کو مؤثر بنانے، مالی نظم و ضبط قائم رکھنے اور عوامی وسائل کے شفاف اور درست استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نے 5 اگست 2025 کو منعقدہ اجلاس میں قانون ساز اسمبلی کے قاعدہ 140 ذیلی قاعدہ (1) و قاعدہ 169 کے تحت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دے دی ہے
جاری کردہ نوٹیفکیشن نمبر S/6871-6970/2025 کے مطابق، نئی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ارکان میں سردار عتیق احمد خان (ایم ایل اے)، محمد رفیق نئیر (ایم ایل اے)، چوہدری محمد اسماعیل (ایم ایل اے)، محترمہ صدیق چوہدری (ایم ایل اے / معاون خصوصی برائے خواتین و حقوق نسواں)، خواجہ فارو ق احمد (قائد حزبِ اختلاف)، حسن ابراہیم خان (ایم ایل اے) شامل ہیں۔
اسمبلی ذرائع کے مطابق، وزیر خزانہ عبدالماجد خان بالحاظ عہدہ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ یہ کمیٹی آزاد جموں و کشمیر میں مالیاتی شفافیت اور عوامی وسائل کے مؤثر استعمال پر نگرانی کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔
اس اقدام کا مقصد حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور سرکاری اداروں کے آڈٹ پر نظر رکھنا اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنا ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت کے قیام کے سوا دوسال بعد اس کمیٹی کا قیام عمل میں آیا ہے جس پر سیاسی حلقوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:فیصل ممتازراٹھور کی کاوشیں رنگ لے آئیں، یونیورسٹی آف حویلی ایکٹ منظور