ریاستی نظام آئین کے تابع ، کسی پریشر گروپ یا کمیٹی کی من مانی نہیں چلنے دینگے، ترجمان حکومت

مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل)ترجمان آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر نے واضح کیا کہ آزادریاست جموں وکشمیر کا نظام عبوری آئین کے تابع ہےاور کسی پریشرگروپ یاکمیٹی کی مرضی یا خواہش کے تابع نہیں ہوسکتا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ آئین میں کوئی ترمیم کرناچاہتا ہے تواسکا آئینی طریقہ کار موجود ہے۔ مہاجرین مقیم پاکستان ہمارے جسم و جا ن اورریاست جموں وکشمیر کااٹوٹ حصہ ہیں جنہوں نے تحریک آزادی کشمیر کیلئے اپنا گھربارچھوڑا، جانیں قربان کیں اور ہجرت کرکے پاکستان میں آبادہوئے۔

ایکشن کمیٹی کی جانب سے نفرت اور بغض و عناد پر مبنی پروپیگنڈااورمہاجرین نشستوں کے خلاف ہرزہ سرائی کے پس پردہ مخصوص ایجنڈا ہے۔

ایک طرف ہندوستان مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے باہر سے ہندووں کولاکر ریاست میں بسارہا ہے اور دوسری طرف ایک ٹولہ اپنی ہی ریاست کے شہریوں کے خلاف انتشارپھیلا کرعوام کے ذہنوں کو زہر آلودکررہا ہے۔۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے ریاست جموں وکشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ہے جس میں مہاجرین کا ووٹ کلیدی کردارادا کریگا۔

ترجمان حکومت کا کہنا ہے کہ ایکشن کمیٹی کو سیاست کا شوق ہے ضرورکرےلیکن اس کے لیے باقاعدہ طریقہ کار موجودہے۔انہوں نے کہاکہ بجلی تو تین روپے یونٹ ہوگئی لیکن دوکانداروں کی جانب سے عوام کو کیا ریلیف ملا؟

کیا چکن مافیا،سبزی مافیا، فروٹ مافیا، گوشت مافیا یا گراں فروشی اورملاوٹ کی حوصلہ شکنی کرنا حقوق کی علمبرداری میں نہیں آتا؟۔

عوامی ایکشن کمیٹی کا مخصوص ایجنڈا، مہاجرین کیخلاف ہرزا سرائی پر قوم سے معافی مانگے ، ترجمان حکومت

انہوں نے کہاکہ آزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی ریاست جموں وکشمیر کی نمائندہ اسمبلی ہے،مہاجرین ریاست جموں وکشمیر کے برابر کے شہری ہیں۔

آزادجموں وکشمیر کاعبوری آئین ہم سب کیلئے مقدم اور اسکی پاسداری کرنا ہم پر لازم ہے ، آئین کے ساتھ کھلواڑ کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

کسی کو آئین میں ترمیم کا شوق ہے تو وہ آئینی راستے سے مطلوبہ اکثریت لیکرکر سکتا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کی جانب سے مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں کو ’’نوسربازی‘‘کہنا کم ظرفی اور غیر اخلاقی گفتگو ہے جس پر ایکشن کمیٹی کے ذمہ داروں کو مہاجر بھائیوں سے معافی مانگنی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ جب تک پوری ریاست جموں وکشمیرکا آزاد ہوکر استصواب رائے کے ذریعے فیصلہ نہیں ہوجاتا تب تک قانون سازاسمبلی میں مہاجرین کی نمائندگی رہے گی ، کسی کی ذاتی خواہش کے تابع ریاست کا نظام نہیں چل سکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہرایک کی عزت نفس ہے ،ہرایک پر دوسرے کا احترام لازم ہے، احترام کی سیاست کریں ، کسی چیز کے سقم پر بات ہوسکتی ہے لیکن کشمیر کے کسی بھی باسی کی عزت نفس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، کسی کو آئین میں تبدیلی کرنی ہے تووہ عوامی مینڈیٹ لیکر کرے اس کے بغیر ایسی گفتگوانتشار کے سوا کچھ نہیں۔

اگست 2025 کے پرائز بانڈ کی قرعہ اندازی کی تفصیلات سامنے آگئیں

Scroll to Top