آڈیٹرز اے جی آفس کی اجارہ داری کیخلاف متاثرین دومیشی پھٹ پڑے ،وزیراعظم سے نوٹس لینے کا مطالبہ

مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل )اے جی آفس کے آڈیٹرز کی اجارہ داری، ظلم وستم کیخلاف متاثرین دومیشی پریس کانفرنس میں پھٹ پڑے۔۔

آڈیٹر اے جی آفس چوہدری عبدالرزاق،غلام اسحاق،چوہدری شبیر،چوہدری غلام مصطفی ایڈووکیٹ،ڈی ایف سی تھانہ گھڑی دوپٹہ چوہدری ظہیر کے ظلم وستم کے ثبوت میڈیا کو پیش کر دئیے۔

ڈپٹی کمشنر مظفرآباد بھی ظالموں کیساتھ برسرپیکار ہیں۔عدالتی حکم امتناعی ہونے کے باوجود ڈی سی مظفرآباد نے انتظامیہ سے ہمارے گھروں پر پولیس گردی کرائی۔پولیس نے نازیبا گالیاں دیں۔

ضلعی انتظامیہ مکمل ظالموں کیساتھ کھڑی ہے۔عبدالرزاق چوہدری آڈیٹر اے جے آفس جو عرصہ 10سال سے محکمہ مال اور عدلیہ کے بلات پاس کرنا ہے۔آئے روز پولیس وعدلیہ کے ملازمین کو غلط استعما ل کرتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار متاثرین دومیشی چوہدری محمد نصیر،چوہدری عبدالرشید،چوہدری محمد سلیم،حاجی نجیب ولد بوستان چوہدری خانی زمان،بابر شاہ زمان،راشد لطیف ودیگر نے گزشتہ روز مرکزی ایوان صحافت میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

متاثرین کا کہنا تھا کہ ہم غریب لوگ ہیں اورزمیندار ی کلچر سے وابستہ ہیں،گاوں کے اندر چوہدری شبیر،عبدالرزاق،چوہدری ظہیر،غلام اسحاق نے گاوں کے اندر اجارہ داری کا ایک ماحول بنا رکھا ہے،سادہ لوح لوگوں کو بلاوجہ ڈرا دھمکا کر گھاس کاٹنے پر مجبور کرتے ہیں۔

متاثرہ شخص محمد نصیر نے بتایا کہ میرا بھائی محنت مزدورں کی غرض سے 13جون کو سعودی عرب گیا جبکہ ان بااثر افراد نے 22جون کو تھانہ صدر میں 149/25کے تحت ایک بے بنیاد ایف آئی آر درج کروا دیا جس میں عبدالرزاق نامی شخص کو اے جی آفس میں محکمہ مال وعدلیہ کے بلات پاس کرتا ہے عرصہ دس سال سے ایک ہی شعبہ میں تعینات ہے،متعدد غیر قانونی الاٹ منٹ بھی کروا رکھی ہیں نے فون کر کے ہمیں ضمانتیں منسوخ کروا کر گرفتار کروایا اور بلاوجہ تشدد کروایا۔

دوسری ایف آئی آر غلام اسحاق خان ولد عبدالعزیز کی مدعیت میں 166/25عید کے دن درج کروائی گئی جب ہم قربانی کرنے میں مصروف تھے پولیس ہمارے گھر بھیج دی گئی۔

چوہدری ظہیر ڈی ایف سی تھانہ گھڑی دوپٹہ اور چوہدری ناہید سٹینو ڈی آئی جی سپشل پرانچ نے سرکاری نمبر ز سے ٹیلفون کر کے کہا گیا کہ ان کی ضمانتیں منسوخ کرائیں۔

متاثرین نے فریاد کرتے ہوئے کہا کہ غلام اسحاق جو محتسب سیکرٹریٹ میں کلر ک ہے کہتا ہے جج وپولیس اہلکار ان کے ساتھ میریگہرے مراسم ہیں میں کچھ بھی کر سکتا ہوں۔ڈی سی کے پاس ہم فریاد لے کر گئے تو ہماری ایک بھی نہ سنی گی۔

کمشنر کے تحریر ی احکامات ماننے سے انکار کر دیا۔پولیس روانہ کر دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ اگر ہمارا کوئی جانی ومالی نقصان ہوا تو یہ لوگ اور ڈپٹی کمشنر مظفرآباد ذمہ دار ہوں گئے۔

ظہیر پولیس ملازم جو کریمنل نیٹ ورک کا سرغنہ ہے ریکارڈ موجود ہے،سجاد عبداللہ جو امور حیوانات میں ملازم ہے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا ہے

۔حبیب اللہ کا گھر سرکاری سڑک کے پاس ہے سکول آنے والے ہامرے چھوٹے بچوں کو ڈراتا ہے،واپس گھر بھگا دیتا ہے،روڈ بند کرنے کی دھمکیاں دیاتا ہے۔

گاوں کے اندر بااثر نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے انکی بات نہ مانے والا ان سے بچ نہیں سکتا۔عبدالرشید ولد خانی زمان نے بتایا کہ عارف ولد ہاہ زمان،عزیز کوکا،گوہر رحمان اورعارف کوغلام اسحاق،شبیر،عبدالرزاق، ظہیرنے ٹارگٹ دے رکھا ہے کہ ان کو قتل کر دو،اگر ہمار ا کوئی جانی مالی نقصان ہوا تو یہ تمام افراد ذمہ دار ہوں گے۔

میرے دو بھائی دل اور شوگر کے مریض ہیں ان کو بلاوجہ زہنی ازیت دی جار ہی ہے۔اگر ان کو کچھ ہوا تو یہ لوگ زمہ دار ہوں گئے۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر،چیف جسٹس سپریم کورٹ، ہائی کورٹ،آئی پولیس،وزیر داخلہ ودیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے ان اس کا فوری نوٹس لیا جائے۔

مزید یہ پڑھیں:’آپریشن سندور‘ کی ناکامی کے بعد بھارت کا نیا فیک انکاؤنٹر منصوبہ ’آپریشن مہادیو‘ بے نقاب

Scroll to Top