چین نے دریائے برہما پتر پر میگاڈیم کی تعمیر شروع کر دی، بھارت میں کھلبلی

چین نے تبت میں دریائے برہما پتر پر میگا ڈیم پراجیکٹ کا آغاز کردیا ہے جس سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دینے والے بھارت میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

پاکستان کیخلاف سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شرلی چھوڑنے والے بھارت پر چین نے پانی کا ایٹم بم گرانے کی تیاری کرلی ہے۔

چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے یرلنگ سنپو ڈیم کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے منصوبے پر 168 ارب ڈالر لاگت آئے گی، یہ ڈیم 300 ارب کلوواٹ آور سالانہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔

چین نے 5سالہ منصوبے کے تحت 2020 میں اس ڈیم کو بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم اس کی منظوری دسمبر 2024 میں دی گئی تھی۔

اس منصوبے کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس سے پیدا بجلی چین کے تھری گورجیس ڈیم سے حاصل پیداوار سے بھی 3 گنا زیادہ ہوگی۔

دریائے یرلنگ سنپور پر قائم کی جانیوالی یہ دنیا کی سب سے بڑی ہائیڈرو الیکٹرک تنصیب ہوگی اور اس سے چین نہ صرف صارفین کی عام ضرورتوں بلکہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور کرپٹو مائننگ کیلئے بھی بے پناہ اور سستی بجلی استعمال کرنے کے قابل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین خلا، چاند اور مریخ میں اجارہ داری قائم کرنے کی جانب گامزن!

اس منصوبے کی جغرافیائی اور اسٹریٹجک اہمیت یہ بھی ہے کہ ڈاؤن اسٹریم میں تبت سے پانی دریائے برہم پترا میں تبدیل ہوکر بھارت کے زیر اثر دو ریاستوں اروناچل پردیش اور آسام کی جانب بڑھتا ہے اور بلآخربنگلادیش میں داخل ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پانی کی ممکنہ قلت اور ماحولیاتی اثرات کے خدشات ہونے کے سبب دونوں ملکوں میں اس منصوبے سے ہلچل مچ گئی ہے۔

اب یہ نیا ڈیم بننے سے نہ صرف بھارت کے زیر اثر دو ریاستوں بلکہ بنگلادیش کےمتعلقہ علاقوں میں آبادی کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوگا اور وہ ممکنہ طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوگی۔

ساتھ ہی پانی کا بہائو چین کے ہاتھ میں ہونے کے سبب بھارت کی کسی بھی جارحیت کی صورت میں چین اس ڈیم کے پانی کو بطور انتہائی موثرہتھیار استعمال کرسکےگا۔

اس پانی کی قوت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ تبت میں بلند ترین مقام سے پانی دوہزار میٹر کی اونچائی اور پچاس کلومیٹر چوڑائی کے علاقے سے نیچے گرتا ہے یعنی نیچے آبادی پر یہ پانی گرے تو اسے پانی کا ایٹم بم بھی کہا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا پاکستان سمیت 70 سے زائد ممالک کے شہریوں کیلئے فری ویزا انٹری کا اعلان

بھارت کے رویے کو دیکھتے ہوئے چین جب چاہے سیلابی ریلے چھوڑ سکے گایا پانی کی قلت پیدا کرکے فصلیں اجاڑنے کی پوزیشن حاصل کرلے گا۔

اس طرح بھارت کی آبادی کا مستقبل اپنی حکومتوں کے کرتوتوں کے ساتھ نتھی ہوجائےگا۔

چین کی حکومت نے اس ڈیم پر ہائیڈرو پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے یاجیانگ کمپنی قائم کی ہے اورتبت سے ہانک کانگ کے لیے بھی پاور ٹرانسمیشن لائن قائم کی جائے گی۔

دنیا کے اس عظیم منصوبے پر بھارت کا اعتراض بنتا بھی نہیں، اروناچل پردیش کی حیثیت پر ویسے بھی سوالیہ نشانات ہیں، بھارت اس پر اپنے حق کادعویدار تو ہے اور وہ دریائے برہم پترا پر ہائیڈرو پاور ڈیم کی تیزی سے تعمیر کرکے آبی وسائل پر اپنا حق جمانے کی کوششوں میں ہے ۔

چین کے نزدیک اروناچل پردیش جنوبی تبت کا جزو لاینفک ہے اور وہ یہاں تعمیرمنصوبوں پر اعتراضات اٹھاتا رہا ہے، اسی لیے اس منصوبے کو بھی جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت اور چین، دونوں ایک دوسرے کے ہمسایہ اور حریف طاقتیں ہیں، جن کے درمیان ہزاروں کلومیٹر طویل سرحدی تنازعات موجود ہیں اور دونوں طرف ہزاروں فوجی تعینات ہیں۔

Scroll to Top