مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)آزادکشمیر کی موجودہ حکومت میں مسلم لیگ ن کے دو وزراء اور کچھ مہاجرین کی سیٹوں سے منتخب ممبران شامل ہیں، مسلم لیگ ن چھوٹے لیول پر حکومت کا حصہ ہے جبکہ پیپلزپارٹی کثیر تعداد میں موجود ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ ن مظفرآباد کے سینئر رہنما انجینئر راجہ فراز عارف نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں مسعود الرحمن عباسی سے گفتگو میں کیا۔
راجہ افراز نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم کی جانب سے پورے آزادکشمیر کیلئے اے ڈی پی تقسیم کی گئی جس میں ضلع مظفرآباد کو 3 کروڑ کا شیئر دیا گیا جبکہ بھمبر کیلئے 18 کروڑ کی خطیر رقم مختص کی اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ جون میں وفاقی حکومت کی طرف سے خطیر رقم وصول کی جسے ہولڈ کرکے جون کے بعد بھمبر میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔
راجہ فراز عارف کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا پنجاب میں کسی حلقے میں امیدوار ہی موجود نہیں ہے ۔جب ان کے پاس امیدوار ہی نہیں ہے تو پھر دھاندلی کا شور مچادیں تو کچھ عجیب سوچ ہے ۔آصف زرداری سردار تنویر الیاس کو اپنی جماعت میں شامل کروالے اور اگر شہبازشریف اس کے بھائی یاسر الیاس کو شامل کرتےہیں تو سب کو تکلیف ہوتی ہے ۔
چیف سیکرٹری نے اس رقم کو ہولڈ کرنے سے انکار کردیا اور وزیراعظم انوارالحق نے کابینہ کے اجلاس میں اس رقم کو ہولڈ کروالیا ۔ میں حیران ہوں کہ کابینہ میں موجود وزراء اور کسی ایم ایل نے بھی وزیراعظم سے اس پر سوال کرنے کی جسارت نہیں کی۔
سردارتنویر الیاس نے شہباز شریف سے ملاقات کی بہت کوشش کی لیکن میاں شہباز شریف نے ملنا تک گوارہ نہیں کیا
ایک سوال کے جواب میں راجہ فراز عارف کا کہنا تھا کہ سردارتنویر الیاس نے شہباز شریف سے ملاقات کی بہت کوشش کی لیکن میاں شہباز شریف نے ملنا تک گوارہ نہیں کیا۔سردار تنویرالیاس نے تین چار ماہ انتظار کیا کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے شمولیت کی آفر آئے گی مگر جب ن لیگ نے نظرانداز کیا تو سردار تنویر الیاس نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیا جبکہ ان کے بھائی سردار یاسر الیاس اور سردار الیاس خان مسلم لیگ ن کے حامی تھے اور انہوں نے مسلم لیگ ن میں ہی شمولیت اختیار کی ۔
راجہ افراز عارف کا کہنا تھا کہ جب یہ غیر سیاسی جماعت کی حکومت بنی تو مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور کارکنان یہ چاہتے تھے کہ مسلم لیگ ن حکومت سے فوری علیحدگی اختیار کرے ۔
راجہ افراز عارف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں مسلم لیگ ن کے جو وزراء کام کررہے ہیں وہ اپنے بل بوتے پر حکومت کا حصہ ہیں مسلم لیگ ن کی قیادت یا مسلم لیگ کی پالیسی حکومت کا حصہ نہیں ہے ۔ بلکہ صدر مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر نے اسمبلی فلور پر بھی ان وزراء کی مخالفت میں بیانات دیئے۔
راجہ افراز کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل ن لیگی وزراء نے خود اپنا نقصان کیا ہے اگر وہ آزادانہ طور پر کسی دبائو میں آئے بغیر حکومت سے علیحدہ ہوجاتے اور اپوزیشن میں ان کو زیادہ پذیرائی ملتی ۔
راجہ افراز کا کہناتھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں جتنی عوامی تحریکیں چلیں اتنی میں نے کبھی نہیں دیکھیں اور ان تحریکوں میں مسلم لیگ ن کا کارکن عوام کیساتھ ان تحریکوں کا حصہ رہا اور مسلم لیگ ن میں بھی ان تحریکوں کی مکمل پذیرائی ملی ۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی ان عوامی تحریکوں سے دور رہی چونکہ وہ حکومت میں حقیقی طور پر سٹیک ہولڈر ہے ۔
راجہ فراز عارف کا کہنا ہے کہ آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ ن آزادکشمیر بھر میں بھاری مینڈیٹ حاصل کرکے حکومت بنائے گی اور اس حوالے سے صدر جماعت شاہ غلام قادر نے حکمت عملی بھی تیار کرلی ہے وہ چاہتے ہیں کہ آزادکشمیر میں پنجاب جیسا رول ماڈل اپنایا جائے تاکہ ریاست کی ترقی کو ممکن بنایا جاسکے۔
۔۔