مظفرآباد،تاریخی لال قلعہ کو محفوظ اوربہترین سیاحتی مقام بنانے کی کوشش

مظفر آباد: ریاستی دارالحکومت مظفرآباد کے تاریخی لال قلعہ کوتزئین وآرائش سے محفوظ بنانے کیساتھ بہترین سیاحتی مقام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کشمیر ڈیجیٹل کی رپورٹ کے مطابق قدرتی آفات اور حکومتوں کی عدم توجہی کا شکار قلعہ کو اب سکڑ گیا ہے جسے دریا نے متاثر کیا اور لوگوں کی طرف سے بھی نقصان پہنچایا گیالیکن اب میڈیا کی توجہ پر حکومت سمیت سول سوسائٹی بھی اسے محفوظ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔

کشمیر کے حکمران چک خاندان نے سنہ 1549 میں اس لال قلعے کی بنیاد رکھی تھی اور اس کی تکمیل مظفر آباد شہر کے بانی سلطان مظفر کے دورحکومت میں سنہ 1646 میں ہوئی تھی۔

ڈوگرہ سکھ حکمرانوں مہاراجہ گلاب سنگھ اور رنبیر سنگھ کے دور میں سیاسی وفوجی مقاصد کے تحت قلعے کی توسیع کروائی گئی تھی۔

قلعہ 1992کے سیلاب اور 2005کے زلزلہ میں شدید متاثر ہوا اور قلعہ کا بڑا حصہ منہدم ہوا، قلعے کے اکثر کمرے دریا برد ہو چکے ہیں اور باقی رہ جانے والے کمروں کی یواریں ہی باقی رہ گئی ہیں۔

رواں سال چیف جسٹس آزادکشمیر راجہ سعید اکرم نے بھی قلعے کا دورہ کیا تھااور ہدایت کی تھی کہ قلعے کی تزئین وآرائش جلد مکمل کرائی جائیں تاکہ یہاں جوڈیشل کانفرنس کرائی جا سکے۔

پاک انڈیا کشیدگی کی وجہ سے جوڈیشل کانفرنس نہ ہوسکی لیکن قلعے کو محفوظ بنانے کیلئے کام جاری ہے اور بچ جانیوالے تاریخی مقام کو محفوظ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

شہریوں کا بھی کہنا ہے کہ اس عظیم قلعہ کو محفوظ بنایا جائے تو بڑی تعداد میں سیاح اس طرف راغب ہو سکتے ہیں۔

Scroll to Top