رِضوان احمد پاکستانی ایتھلیٹس کے مسیحا اور نیوٹراسیوٹیکل دنیا میں ملک کا روشن چہرہ !

رجسٹرڈ ڈائٹیشن رِضوان افتاب احمد نہ صرف پاکستان کے صف اول کے کھلاڑیوں کی فلاح میں پیش پیش ہیں بلکہ وہ ’Activit‘ نامی اعلیٰ معیار کے ملٹی وٹامن سپلیمنٹ کے ذریعے پاکستان کو نیوٹراسیوٹیکل دنیا میں مقام دلانے کے مشن پر گامزن بھی ہیں۔

نیشنل اسپتال ڈی ایچ اے لاہور کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے وہ اپنی پیشہ ورانہ حیثیت کو استعمال کرتے ہوئے نہ صرف کھلاڑیوں کی سرپرستی کر رہے ہیں بلکہ ان کی زندگیوں پر مثبت اثر بھی ڈال رہے ہیں۔

رِضوان احمد کا کہنا ہے کہ اگر کسی کے پاس اختیار یا وسائل ہیں تو اس کا فرض ہے کہ وہ انہیں دوسروں کی بہتری کے لیے استعمال کرے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ صرف ایک خدمت نہیں بلکہ ایک ورثہ ہے جسے آگے بڑھانا ہے۔ وہ پاکستان کے معروف ایتھلیٹس کے ساتھ ایک ایسے منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں جو صحت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور غذائیت کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ان کھلاڑیوں کو بیرون ملک مقابلوں میں اسپانسر کرنے اور عمر بھر کے لیے مفت طبی سہولیات فراہم کرنے پر مبنی ہے۔

گزشتہ دو سالوں سے رِضوان احمد ان معروف پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جن میں پیرس اولمپکس کے گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم، ٹوکیو پیرالمپکس کے تمغہ یافتہ کھلاڑی حیدر علی، کامن ویلتھ گیمز میں ریکارڈ قائم کرنے والے ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ اور دیگر شامل ہیں۔ یہ تمام کھلاڑی “Activit” برانڈ کے ایمبیسیڈر ہیں، جو ایک جدید ملٹی وٹامن اور منرل سپلیمنٹ ہے۔

Activit کا حصہ بننے والے دیگر کھلاڑیوں میں کرکٹر شان مسعود، سلمان آغا اور سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر بھی شامل ہیں۔ بظاہر یہ صرف ایک اسپانسرشپ نظر آتی ہےلیکن درحقیقت یہ ان کھلاڑیوں کی مکمل فلاح و بہبود کا منصوبہ ہے۔

رِضوان احمد نیشنل اسپتال ڈی ایچ اے لاہور کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے نہ صرف ان کھلاڑیوں کو بلکہ ان کے اہلِ خانہ کو بھی زندگی بھر کے لیے مفت طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ایک نمایاں مثال ارشد ندیم کی ہے، جنہیں ان کی کہنی اور گھٹنے کی چوٹ سے صحت یاب کرانے کے لیے رِضوان نے انگلینڈ سے ماہر ڈاکٹر علی باجوا کی خدمات حاصل کیں۔ یہ قدم ارشد کی مکمل صحت یابی اور پیرس اولمپکس میں ان کی کامیابی کے لیے اہم ثابت ہوا۔

رِضوان کی ایتھلیٹس سے ہمدردی کا پس منظر ان کے خاندان کی اسپورٹس اور عوامی خدمت کی طویل تاریخ سے جڑا ہے۔ ان کے دادا افتخار احمد شاہ 1948 کے اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے تیراک تھے، جبکہ ان کے پردادا راجہ غضنفر علی خان پاکستان کے پہلے وزیر خوراک، زراعت و صحت اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے بانی صدر رہے۔ رِضوان کا تعلق ادیب فیض احمد فیض کے خاندان سے بھی ہے اور ان کی والدہ کی جانب سے تعلق جلالپور شریف کے روحانی بزرگ سید غلام حیدر شاہ سے ہے۔

رِضوان احمد نے Activit کی تیاری میں چھ سال کا وقت لگایا اور 25 میڈیکل پروفیشنلز کے ساتھ مل کر اس کی تحقیق و ترقی کو ممکن بنایا۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ پروڈکٹ معیار کے لحاظ سے دنیا کے بہترین برانڈز جیسے Throne کے برابر ہے مگر قیمت میں کئی گنا کم ہے، کیونکہ وہ اس پروڈکٹ سے کوئی منافع نہیں کما رہے۔

ان کا کہنا ہے کہ روز اسپتال میں لوگوں کی موت دیکھ کر انہیں احساس ہوتا ہے کہ انسانیت کی خدمت اور ہمدردی کتنا اہم جذبہ ہے۔ ان کے مطابق ہر انسان کو معیاری غذائی اجزاء کی ضرورت ہے مگر مہنگے ملٹی وٹامنز عام افراد کی پہنچ سے باہر ہیں، اس لیے انہوں نے Activit کو ہر شخص کے لیے قابلِ حصول بنایا۔

رِضوان احمد کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں مہنگے مگر غیر مؤثر یا جعلی سپلیمنٹس موجود ہیں جبکہ ان کی پروڈکٹ سائنسی بنیاد پر تیار کردہ اور صرف آن لائن یا اسپتالوں کے ذریعے فروخت کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد پروفیسر ڈاکٹر آفتاب احمد پاکستان میں آرتھوپیڈک سرجری کے بانیوں میں سے ہیں اور انہوں نے نہ صرف ملک میں خدمات سرانجام دیں بلکہ لیبیا میں معمر قذافی کے ذاتی معالج بھی رہے۔ رِضوان احمد اپنے والد کی خدمات کو بھی قومی سطح پر تسلیم کروانے کے خواہش مند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد الحرام میں آج غلافِ کعبہ تبدیلی کی تقریب آج منعقد ہوگی

رِضوان احمد کی خدمات کھیل، طب اور نیوٹریشن کے میدان میں پاکستان کے لیے ایک مثال بن چکی ہیں۔ ان کا مشن صرف صحت مند معاشرہ بنانا نہیں بلکہ ایک ایسی میراث چھوڑنا ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے فخر کا باعث ہو اور پاکستان کو نیوٹراسیوٹیکل دنیا میں نمایاں مقام دلائے۔

Scroll to Top