کراچی کے معروف جناح اسپتال میں کانگو وائرس کا علاج کرنے والے دو ہاؤس آفیسرز خود اسی وائرس کی لپیٹ میں آگئے۔ وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد دونوں کو فوری طور پر آئیسولیشن میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول نے تصدیق کی ہے کہ ایک ہاؤس آفیسر میں 90 فیصد علامات کرائمیئن کانگو ہیمرجک فیور (CCHF) کی پائی گئی ہیں۔ دونوں متاثرہ ڈاکٹرز کو تیز بخار اور پیٹ درد کی شکایت ہوئی، جو متاثرہ مریض کی دیکھ بھال کے اگلے ہی دن سامنے آئیں۔
اسپتال ذرائع کے مطابق، متاثرہ ڈاکٹرز کی شناخت ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر ذوالقرنین کے نام سے ہوئی ہے، جنہوں نے کانگو وائرس میں مبتلا مریض کو طبی امداد فراہم کی تھی۔ ایک ڈاکٹر کو جناح اسپتال کے میڈیکل آئی سی یو میں رکھا گیا ہے، جبکہ دوسرے کو گھر میں قرنطینہ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ دونوں ڈاکٹرز کے پی سی آر نمونے مزید جانچ کے لیے ایک نجی لیبارٹری کو بھیجے گئے ہیں اور ان کی رپورٹ پیر کو متوقع ہے۔
ڈاکٹر شاہد رسول نے مزید بتایا کہ موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر اسپتال کی ایمرجنسی میں ایک خصوصی ’فیور ڈیسک‘ قائم کر دی گئی ہے تاکہ مشتبہ مریضوں کی فوری اسکریننگ کی جا سکے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال میں بڑے پیمانے پر آئسولیشن وارڈ قائم کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے، اس لیے محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے آئندہ کے اقدامات کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ کانگو وائرس میں مبتلا 26 سالہ مریض، جس کا تعلق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری سے تھا، 19 جون کو سندھ انفیکشس ڈیزیزز اسپتال میں دوران علاج جان کی بازی ہار گیا۔ صوبہ سندھ میں یہ رواں سال کانگو وائرس سے دوسری تصدیق شدہ ہلاکت تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے ایران میں موجود امریکیوں کے لیے ایلون مسک سے انٹرنیٹ کی درخواست کر دی
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق، کانگو وائرس ایک ٹِک سے پھیلنے والا خطرناک مرض ہے، جس کی شرح اموات 10 سے 40 فیصد کے درمیان ہو سکتی ہے۔ وائرس عموماً متاثرہ جانوروں کے خون یا جسمانی رطوبت سے یا ٹِک کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ فی الحال اس بیماری سے بچاؤ کے لیے کوئی ویکسین دستیاب نہیں۔