ایران اسرائیل جنگ، اصفہان کی جوہری تنصیب پر حملہ

اسرائیل نے ایران میں میزائل ذخیرہ گاہوں اور اہم تنصیبات پر رات گئے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جن میں مرکزی شہر اصفہان میں واقع ایک جوہری تنصیب پر مبینہ حملہ بھی شامل ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے، ایرانی پاسداران انقلاب سے وابستہ فارس نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعہ کی صبح اصفہان میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد شہر کا فضائی دفاعی نظام فوری طور پر فعال کر دیا گیا۔ اصفہان میں واقع نیوکلیئر ٹیکنالوجی سینٹر، جو ایران کا سب سے بڑا جوہری تحقیقی مرکز ہے، اسی علاقے میں موجود ہے۔

اصفہان صوبے کے نائب گورنر نے تصدیق کی ہے کہ لنجان، مبارکہ، شہررضا اور اصفہان سمیت کئی مقامات پر فضائی حملے کیے گئے، جنہیں انہوں نے “فضائی حملوں کی ایک سیریز” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ جوہری تنصیب کو بھی نشانہ بنایا گیا، لیکن خوش قسمتی سے کوئی خطرناک مواد خارج نہیں ہوا۔ ایران کے سرکاری چینل پریس ٹی وی کے مطابق، اسرائیل کا ایک ڈرون مرکزی ایران کے شہر کاشان کے اوپر مار گرایا گیا۔

اسرائیلی فوج نے ایک غیر معمولی بیان میں کہا کہ اس نے “حملوں کی ایک سیریز” کی ہے جن کا مقصد ایران کے میزائل نظام اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیتوں کو کمزور کرنا تھا۔ تاہم اس بیان میں جوہری کمپلیکس پر حملے کی براہ راست تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

دوسری جانب ایران نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس نے جوہری تنصیب پر ہونے والے حملے کو کامیابی سے پسپا کیا۔ حکام نے کہا کہ دفاعی نظام نے آنے والے ڈرونز کو روک لیا اور تمام تنصیبات “محفوظ اور کنٹرول میں” ہیں۔ mاقوام متحدہ کے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے تاحال اصفہان کی تنصیب کی موجودہ صورت حال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

رات کے وقت ہونے والی یہ کشیدگی ایسے موقع پر سامنے آئی، جب ایران نے واضح کر دیا تھا کہ وہ “فوجی جارحیت کے ماحول” میں جوہری مذاکرات کی بحالی کو قبول نہیں کرے گا۔ اسرائیل طویل عرصے سے ایسے کسی بھی بین الاقوامی معاہدے کی مخالفت کرتا آ رہا ہے جس میں ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے بعض حصے برقرار رکھنے کی اجازت دی جائے، جبکہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

دھر جیسے جیسے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، روئٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک لیک شدہ پیغام کے مطابق حالیہ دنوں میں سینکڑوں امریکی شہری زمینی راستوں سے ایران چھوڑ چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ زیادہ تر افراد بخیروعافیت روانہ ہوئے، لیکن کئی لوگوں کو تاخیر اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا، جن میں ایک واقعہ ایسا بھی شامل ہے جہاں دو امریکی شہریوں کو کچھ وقت کے لیے حراست میں لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی ایچ نیشنز کپ فائنل میں نیوزی لینڈ کاپاکستان سے آج سامنا ہوگا!

امریکہ، جس کے ایران سے باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں، صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایک اور پیش رفت میں ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کے روز اسرائیل میں موجود اپنے سفارت خانے سے 79 اہلکاروں اور ان کے اہلِ خانہ کو علاقائی کشیدگی کے باعث وہاں سے نکال لیا ہے۔

Scroll to Top