کیاٹوکری میں ذخیرہ شدہ آلو، پیاز اور لہسن نقصان دہ ہیں؟

مہنگائی اور مصروف طرزِ زندگی میں ہفتہ وار یا ماہانہ خریداری اب ایک عام روایت بن چکی ہے، جس میں خشک اشیاء کے ساتھ آلو، پیاز اور لہسن بھی بڑی مقدار میں لے آنا شامل ہوتا ہے۔ لیکن جب یہ سبزیاں دیر تک ٹوکری میں پڑی رہتی ہیں تو ان پر ننھے پودے اُگنے لگتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ پھوٹے ہوئے آلو، پیاز یا لہسن محفوظ ہیں؟ ماہرین کے مطابق اس کا جواب بہت واضح نہیں مگر سائنسی حقائق ضرور کچھ اشارہ دیتے ہیں۔

مصروفیت اور مہنگائی کے اس دور میں اکثر افراد، خاص طور پر خواتین گھر کا مکمل راشن ایک ساتھ لے آتی ہیں تاکہ بار بار بازار جانے سے بچا جا سکے۔ اس خریداری میں آلو، پیاز اور لہسن جیسی روزمرہ سبزیاں بھی شامل ہوتی ہیں جو استعمال میں کمی کے باعث طویل عرصے ٹوکری میں پڑی رہتی ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ان سبزیوں پر ننھے ننھے پودے اُگ آتے ہیں، جو اسی سبزی سے خوراک حاصل کر کے پھوٹتے ہیں۔ یہ منظر بعض اوقات الجھن کا باعث بنتا ہے کہ کیا ایسی سبزیاں قابلِ استعمال رہتی ہیں یا نہیں؟جہاں کچھ افراد ان پودوں کو کاٹ کر سبزیاں استعمال کر لیتے ہیں، وہیں کچھ کا ماننا ہے کہ یہ سبزیاں اب صحت کے لیے محفوظ نہیں رہتیں۔

خصوصاً آلو کی بات کی جائے تو اس پر مختلف مقامات سے کئی پودے اُگنے لگتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب آلو پر یہ تبدیلی آتی ہے تو اس کے اندر گلائکوالکلائیڈز نامی زہریلے مرکبات کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ یہ مرکبات درحقیقت ان ننھے پودوں کو پھپھوندی اور کیڑوں سے بچانے کے لیے پیدا ہوتے ہیں۔ انہی میں سے ایک سولانائن (Solanine) کہلاتا ہے، جو نہ صرف آلو بلکہ ٹماٹر، بینگن اور شملہ مرچ جیسے پودوں میں بھی پایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ روز مؤقف بدلتے ہیں، ایران پر فوجی کارروائی اسٹریٹیجک تباہی ہوگی: فرانسیسی صدر کا انتباہ

یہی وجہ ہے کہ ماہرین احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہیں اور خاص طور پر ان آلوؤں سے پرہیز کی تاکید کرتے ہیں جن میں ہری رنگت ہویا زیادہ پھوٹ چکے ہوں کیونکہ ان میں زہریلے مرکبات کی مقدار زیادہ ہو سکتی ہے۔

Scroll to Top