انوارسرکار کادوسرے سال کیلئے 12 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کا دعویٰ جھوٹا نکلا

مظفرآباد(ذوالفقار علی ،کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم )آزاد جموں کشمیر کی حکومت نے مالی سال 2024-2025 میں ترقیاتی بجٹ 44 ارب ظاہر کیا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

پاکستان کی حکومت نے آزاد کشمیر کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے 28 ارب روپے کی گرانٹ فراہم کی ہے۔ آزاد کشمیر کی مخلوط حکومت نے بھی یہ اعلان کیا کہ تھا کہ وہ اپنی مقامی آمدن سے 12 ارب روپے ترقیاتی بجٹ میں شامل کرے گی۔ لیکن آزاد کشمیر کے بجٹ اخراجات میں ان بارہ ارب روپے کا کوئی ذکر نہیں ہے جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ آزاد کشمیر کی حکومت نے اپنے وسائل سے ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا۔

آزاد کشمیر کے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلمنٹ ( پی این ڈی) کے ذرائع نے یہ تصدیق کی ان کو آزاد کشمیر کی حکومت سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے کوئی رقم نہیں ملی اور نہ ہی اس کے لیے کوئی رقم مختص کی گئی۔ محکمہ مالیات کے ذرائع نے کہا کہ بجٹ کے اخراجات میں ایسی کوئی مد نہیں ہے۔

آزاد کشمیر کے اہم افسر نے کہا کہ یہ ایک سیاسی بیان کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں۔ گزشتہ مالی سال میں بھی مخلوط حکومت نے یہی دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے وسائل سے 12 ارب روپے ترقیاتی بجٹ میں شامل کئے اور اسے حکومتی اشتہارات میں ایک’’بڑی کامیابی‘‘کے طور پر پیش کیا گیا

لیکن سال کے اختتام پر یہ انکشاف ہوا کہ آزاد کشمیر کی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر اپنی آمدن سے ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا تھا اور نہ ہی خرچ کیا گیا۔اس کی تصدیق محکمہ پی این ڈی اور محکمہ مالیات نے بھی کی۔

آزاد کشمیر کی ایک اعلی افسر نے کہا کہ وہ پاکستان کی حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی گرانٹ مقررہ وقت میں خرچ نہیں کرسکتے ہیں تو ایسی صورت حال میں اگر اور رقم مختص کی بھی جایے تو وہ خرچ کیسے ہوگی۔

رواں مالی سال میں وفاقی حکومت نے 28 ارب روپے فراہم کیے، لیکن آزاد کشمیر کی حکومت پہلے گیارہ ماہ میں مئی کے آخر تک صرف 20 ارب روپے خرچ کر سکی ہے، جو کل رقم کا صرف 72 فیصد بنتاہے۔

مزید تشویش کی بات یہ ہے کہ جو رقم خرچ کی گئی، اس کا استعمال بھی غیر موثر اور غیر شفاف رہا۔ زیادہ تر فنڈز لنک روڈز پر خرچ کیے گئے جن سے نہ کوئی خاطر خواہ معاشی فائدہ متوقع ہے، نہ ہی روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔

گزشتہ مالی سال (2023-24) میں بھی یہی صورتِ حال رہی۔ وفاقی حکومت نے25 ارب 50 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا، مگر پہلے گیارہ ماہ میں صرف 14 ارب روپے خرچ کیے گئے، جبکہ صرف جون کے مہینے میں 11 ارب 50 کروڑ روپے خرچ کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا، جو اعداد و شمار کے لحاظ سے ناقابلِ یقین معلوم ہوتا ہے۔

اب جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کا ترقیاتی بجٹ بڑھا کر 45 ارب روپے کر دیا ہے، تو سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ یہ خطیر رقم کیسے خرچ ہوگی؟ کن منصوبوں پر لگے گی؟ اور اس کا احتساب کون کرے گا؟

زیادہ افسوس ناک امر یہ ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے آزاد کشمیر میں آڈٹ رپورٹ جاری ہی نہیں کی گئی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ آزاد کشمیر کی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا وجود ہی نہیں، جو کسی بھی جمہوری نظام میں مالی احتساب کی بنیادی ادارہ تصور کی جاتی ہے۔

یہاں ایک اور سوال نے جنم لیا ۔

جب آزاد کشمیر کی حکومت اپنے وسائل سے ایک روپیہ بھی ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص نہیں کرتی ہے تو ترقیاتی بجٹ میں 12 ارب روپے شامل کرنے کا دعویٰ کیوں کرتی ہے؟
اس کا ایک ہی ممکنہ جواب ہے: وفاقی حکومت کو یہ تاثر دینا کہ آزاد کشمیر اپنے وسائل سے ترقیاتی عمل میں کردار ادا کر رہا ہے، تاکہ اسلام آباد سے مزید فنڈز حاصل کیے جا سکیں۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان فنڈز کو خرچ کرنے کا نہ کوئی شفاف نظام موجود ہے، نہ منصوبہ بندی کی مہارت، اور نہ ہی ادارہ جاتی صلاحیت۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ بیس سالوں میں پاکستان سے ملنے والی 300 ارب روپے سے زائد کی گرانٹ کے باوجود آزاد کشمیر میں کوئی ایک بڑا اور پائیدار ترقیاتی منصوبہ نظر نہیں آتا۔۔

ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے مکہ مکرمہ میں فضا میں مار کرنیوالا دفاعی میزائل سسٹم نصب

Scroll to Top