کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ نوجوان جان لیوا دماغ خور امیبا Naegleria fowleri کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گیا۔
جاں بحق ہونے والے نوجوان کے اہل خانہ کے مطابق نوجوان کو 28 مئی کو بخار ہوا تھا، جس کے بعد 30 مئی کو اُسے ایک نجی اسپتال لے جایا گیا۔ طبیعت مزید بگڑنے پر یکم جون کو گلشنِ اقبال کے ایک اور نجی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اُسے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق امسال سندھ میں نیگلریا فاؤلری سے یہ دوسرا ہلاکت خیز واقعہ ہے۔
“Brain-Eating Amoeba” کیا ہے؟
“Brain-Eating Amoeba” جسے طبی اصطلاح میں نیگلریا فاؤلری کہا جاتا ہے، ایک جان لیوا جرثومہ ہے جو انسانی دماغ پر حملہ کرتا ہے۔ یہ امیبا عموماً میٹھے پانی کی جھیلوں، دریاؤں یا گرم چشموں میں پایا جاتا ہے، اور انسان کو اس وقت متاثر کرتا ہے جب آلودہ پانی ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر دماغ تک پہنچتا ہے۔
گرمیوں میں تیراکی یا دیگر پانی سے جُڑی سرگرمیوں کے دوران اگر حفاظتی اقدامات نہ کیے جائیں تو نیگلریا انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ متاثرہ فرد میں علامات 24 گھنٹوں کے اندر ظاہر ہو سکتی ہیں، اور یہ خطرناک امیبا 7 دن کے اندر موت کا سبب بن سکتا ہے۔
علامات:
نیگلریا فاؤلری سے متاثرہ فرد میں علامات بہت تیزی سے ظاہر ہوتی ہیں۔ ابتدائی طور پر شدید بخار اور سر درد کی شکایت ہوتی ہے، جس کے ساتھ قے آنا شروع ہو جاتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ مریض ذہنی الجھن کا شکار ہو جاتا ہے اور رفتہ رفتہ ہوش کھو بیٹھتا ہے۔ یہ علامات اکثر انفیکشن کے 24 گھنٹوں کے اندر ظاہر ہوتی ہیں اور بیماری انتہائی خطرناک صورت اختیار کر لیتی ہے۔
احتیاطی تدابیر:
گھریلو پانی کی ٹینکیوں میں باقاعدگی سے کلورین ڈالیں تاکہ پانی میں موجود کسی بھی ممکنہ امیبا کو ختم کیا جا سکے۔گرمیوں میں سوئمنگ پول کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں، اور اس بات کی یقین دہانی کریں کہ متعلقہ انتظامیہ پول کو باقاعدگی سے صاف رکھتی ہو اور پانی میں کلورین کی مناسب مقدار شامل کی جاتی ہو۔تیراکی کے دوران ناک میں پانی جانے سے بچیں، کیونکہ یہی بنیادی راستہ ہے جس سے امیبا جسم میں داخل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا میں جونیئر ایونٹ، پاکستانی ٹینس پلیئرسوہا علی کا ناقابل شکست سفر جاری
یاد رکھیں، نیگلریا فاؤلری کا علاج نہایت مشکل ہے، اس لیے بچاؤ ہی بہترین حل ہے۔