مظفرآباد :ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیوسرکل مظفرآبادسردار محمد تسلیم خان کو نان کسٹم پیڈ سگریٹ کی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر معطل کر دیا گیا اور انکوائری بھی شروع کردی گئی ہے۔
ان لینڈ ریونیو سیکرٹریٹ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق معطلی کے حکم کے مطابق ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو سردار محمد تسلیم خان کے خلاف سنگین بدانتظامی کی بنیاد پر تادیبی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈی سی ان لینڈ ریونیو کو آزاد جموں و کشمیر سول سرونٹس رولز 1977 کے رول 06 کے تحت معطل کیا گیاہے اور کمشنر ان لینڈ ریونیو (ساؤتھ زون) میرپور سید انصر علی کو ’’انکوائری آفیسر‘‘ مقرر کیا گیاہے۔
سیکرٹری ان لینڈ ریونیو نے معطل افسر کوفوری طور پر انکوائری آفیسر کے دفتر میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل ڈھائی کروڑ کے سیگریٹس کی سمگلنگ کے سکینڈل میں 28 مئی کو انسپکٹر ان لینڈ ریونیو کو بھی معطل کیاگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نان کسٹم سگریٹ اسمگلنگ میں سہولت کاری میں ملوث ایکسائز انسپکٹر معطل
کوہالہ چیک پوسٹ پر پکڑے جانیوالے ٹرک میں مبینہ طور پر ڈھائی کروڑ روپے کے نان کسٹم ،جعلی سگریٹس موجود تھے اور ٹرک کے پاس کمپیوٹرائزڈ رسید/انوائس بھی موجود نہیں تھی۔
تھانہ انچارج شوکت جمیل کے مطابق ایکسائز انسپکٹر اشفاق راٹھور نے اس ٹرک کو بنا کسی قانونی کارروائی واگزار کرنے کا تحریری حکم دیاجس پر ٹرک کو واگزار کر دیا گیا تھا۔
کشمیر ڈیجیٹل نے 25 مئی کو خبر دی تھی کہ ایکسائز اینڈ ان لینڈ ریونیو کے ایک اہلکار نے کوہالہ چوکی پر پولیس کی جانب سے روکنے کے بعد 25 ملین روپے مالیت کے نان کسٹم سگریٹ لے جانے والے ٹرک کو چھوڑ دیاہے۔
ٹرک نوشہرہ سے مظفرآباد جا رہا تھا اور معیاری طریقہ کار کے تحت اسے چھترکلاس تھانے میں تحویل میں لے لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس اور محکمہ ایکسائز کا گٹھ جوڑ، کروڑوں کے غیر قانونی سگریٹ سے بھرا ٹرک چھوڑ دیا
ایکسائز افسران اور پولیس نے مبینہ طور پر رشوت لے کر ٹرک کو چھوڑ دیا تھا، اب ڈپٹی کمشنر کے معطل ہونے پر معاملہ مزید مشکوک ہوگیا ہے کیونکہ اب لگتا ہے ڈپٹی کمشنر بھی ملوث ہیں۔
کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی مظفرآباد ریاض حیدر بخاری نے کہا تھا کہ اگر پولیس کی اس معاملے میں کوئی کوتاہی ہوتی تو وہ ٹرک کو پکڑتی ہی نہیں۔
پولیس نے اپنا پورا فرض نبھایا مگر جب پکڑی گئی کوئی بھی چیز کسی دیگر محکمہ کے متعلقہ ہو تو اس کےکا فیصلہ متعلقہ ادارہ ہی کرسکتا ہے کہ آیا ایف آئی آر ونی ہے یا نہیں،اور ان ہی کی مدعیت میں مقدمہ بھی درج کیا جاتا ہے۔