مظفر آباد ( کشمیر ڈیجیٹل )پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور وزیر لوکل گورنمنٹ فیصل ممتازراٹھور نے کہا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کا جس طرح پاکستانی افواج نے جواب دیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
بھارت کی اب اتنی جلدی جرات نہیں ہوگی کہ وہ کوئی ایڈونچر کرے ،پاکستانی افواج کا جواب انہیں یاد رہے گا،میرا حلقہ تین طرف سے دشمن کے سامنے ہے لیکن سلام ہے لوگوں کو ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے بلکہ وہ پاک فوج کے شانہ بشانہ تھے۔
کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عاصم منیر کا فیلڈ مارشل بننا بہترین اقدام ہے اور یہ ثبوت ہے کہ پاکستان کو بھارت پر برتری حاصل ہوئی یہ فیصلہ پاکستان کی کامیابی کی دلیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی پہلی مخلوط حکومت ہے جو دوسال سے زیادہ کا عرصہ گزار چکی ہے اور یہ اپنی مدت پوری کرے گی،اس کے پیچھے کوئی نا کوئی حکمت عملی ضرور ہے ۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔اعلانات پر یقین نہیں رکھتا ،پہلے نوٹیفکیشن کرواتا ہوں پھر عوام کے پاس جاتا ہوں،فیصل راٹھور
اس سے پہلے جو بھی وزیراعظم جو بھی بنا وہ اپنے ساتھ چلنے والے لوگوں کو یا مضبوط لوگوں کو زیادہ اہمیت دیتا ہے لیکن اس حکومت میں ایسا کچھ نہیں ہے ۔
یہ حکومت اسی وجہ سے کھڑی ہے کہ یہ برابری کی بنیاد پر چلتی ہے ،ریاست کا پہیہ کہیں نہیں رکا،سادگی کو فروغ دیا گیا ہے،کابینہ بڑی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت اچھے طریقے سے چل رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ 2026 سے پہلے حکومت کوکوئی خطرہ نہیں اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے،بجٹ بہترین ہوگا،حکومت نے جنگ سے پہلے تیاری کرلی تھی، ایمبولینسز بھیج دی تھیں ، ہم ذہنی طور پر تیار تھے
واحد حکومت ہے کہ پچھلے دو سالوں میں کار تک نہیں خریدی ، کسی بھی محکمے میں دیکھیں کوئی کرپشن کا سکینڈل سامنے نہیں آیا،تنقید کرنے کا کوئی جواز نہیں ، ہم نے بہت سارے بحرانوں کا سامنا کیا، ستر سال کے بگڑے معاملات کو ٹھیک کرنے کیلئے وقت درکار ہے۔
یہ خبربھی پڑھیں ۔برادری ازم کا خاتمہ کردیا،کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن میں جائوں گا،فیصل راٹھور
حکومت آہستہ آہستہ چیزوں کو ٹھیک کررہی ہے، حکومت میں مختلف جماعتوں کے لوگ ہیں ، ان کا مزید کہنا تھا کہ مایوسی کبھی ختم نہیں ہوتی،مخلوط حکومت اس طرح کی پہلے بنی نہ چلی ہے،شاید جب ہم الیکشن کی طرف جائیں توبہت سارے ایسے معاملات ہونگے جو اس حکومت نے ٹھیک کئے ہونگے جو اس سے پہلے ٹھیک نہیں تھے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہماری ریاست میں سیاست برادری کی بنیاد پر چلتی ہے،اس وقت فاروڈ بلاک کے زیادہ لوگوں کی سپیس پیپلز پارٹی میں موجود ہے، آئندہ الیکشن پی پی اور ن لیگ کے درمیان ہوگا،فاروڈ بلاک والوں کی جگہ پی پی میں بنتی ہے لیکن فیصلہ بہرحال انہوں نے کرنا ہے کہ کہاں پر جانا ہے ۔
فیصل ممتاز راٹھور نے مزید کہا کہ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کرنا ان کو ڈیل کرنا آسان نہیں کوئی ایک سیاسی ورکر ایک جگہ پر پہنچتا ہے تو اسکی بائونڈریز ہوتی ہےاس کے برعکس ایک قوت جو مقبول بیانیے کے ساتھ سامنے آجاتی ہے، خواہشات بھی لامحدود ہوں ان کے ساتھ ڈیل کرنا مشکل تھا لیکن ہم نے انہیں یقین دلانے کی کوشش کی کہ جو مسائل ہیں آپ کے ہیں یہ لوگوں کی خواہشات ہیں ۔
ایکشن کمیٹی بننے کے بعد ان سے جڑے ہوئے لوگوں نے گالم گلوچ کا کلچر عام کیا ریاست اس چیز کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
ایوان میں بیٹھے 53 لوگ جن کو گالیاں دی جاتی ہیں یہ 53 حلقوں کی نمائندگی ہے ،ہماری طرف سے جواب آنا شروع ہوا تو خانہ جنگی ہوجائے گی ۔