اسلام آباد (کشمیر ڈیجیٹل )صدر آزاد جموں وکشمیربیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ آذربائیجان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے موقف کی تائید اور حمایت کی ہے جس پرہم آذربائیجان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
امید کرتے ہیں کہ آذربائیجان بین الاقوامی فورمز پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو اُن کا بنیادی حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یہاں ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں آذربائیجان کے میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی سینٹر کی سربراہ و وائس ریکٹر ٹیلی ریڈیو اکیڈمی اے زیڈ ٹیلیویژن الماز محمود نصیبووا کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
یہ خبربھی پڑھیں ۔بھارت دفاعی پوزیشن پر آچکا، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی،بیرسٹر سلطان
پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر تقسیم برصغیر کے وقت سے چلتا آ رہا ہے جب مقبوضہ کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست تھی لیکن بھارت نے جبری طور پر مقبوضہ کشمیر پر اپنی فوجیں داخل کر کے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کر لیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر ہے جب تک مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نہیں نکالا جاتا تو اُس وقت تک جنوبی ایشیاء پر جنگ کے بادل منڈ لاتے رہیں گے۔
حالیہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کے دوران آذربائیجان نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک نے مل کر پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع جنگ کو ٹھنڈا کیا اور سیز فائر کروایا۔
بھارت پہلگام میں ایک فالس فلیگ آپریشن کر کے اور اس کا الزام پاکستان پر لگا کر دنیا کی حمایت حاصل کرنا چاہتا تھا لیکن بھارت کا یہ پروپیگنڈہ ناکام ہو گیا اور ہماری پاک فوج نے بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اُس کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں ،مسئلہ کشمیر کے دو نہیں تین فریق،کشمیریوں کو بھی مذاکرات میں شامل کیا جائے، بیرسٹر سلطان
صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ آذربائیجان کے عوام نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر کشمیری عوام کے موقف کی تائید کی ہے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیے جانے کی حمایت کی ہے جس پر پوری کشمیری قوم آذربائیجان کی حکومت اور عوام کی شکر گزار ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں کشمیری عوام کو بھی شامل کیا جائے۔
مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق کشمیری عوام ہی ہیں کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور دو جوہری قوتوں کے درمیان مسئلہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ ہے جب تک مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا تو جنوبی ایشیاء میں دیر پاامن و سلامتی کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔