بیلجیئم کی مسقبل کی ملکہ کا تعلیمی سلسلہ بھی ٹرمپ کے اقدام کےنذر ہونے کا خطرہ

بیلجیئم کی 23 سالہ شہزادی الزبتھ جو مستقبل میں بیلجیئم کی ملکہ بننے والی ہیں صدر ٹرمپ کے ہارورڈ یونیورسٹی کے خلاف حالیہ انتہائی اقدامات کی زد میں آگئی ہیں۔ جس سے شہزادی الزبتھ کا تعلیمی سلسلہ بھی دوسرے ہزاروں غیر ملکی طلبہ و طالبات کی طرح منقطع ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی پر پابندی لگا دی ہے کہ وہ اب غیر ملکی طلبہ و طالبات کی اپنے ہاں انرولمنٹ نہیں کر سکتی ۔ ٹرمپ انتظامیہ کے اس انتہائی حکم کی وجہ سے پہلے سے موجود غیر ملکی طلبہ و طالبات کا تعلیمی مستقبل بھی خطرے میں پڑ چکا ہے۔ انہیں میں بیلجیئم کی شہزادی الزبتھ بھی شامل ہیں۔

بیلجیئم کی شہزادی الزبتھ ہارورڈ یونیورسٹی کی طالبہ ہیں۔ تاہم ان کا ابھی یونیورسٹی میں پہلا سال مکمل ہوا ہے کہ امریکی صدر نے غیر ملکی سٹوڈنٹس کے ہارورڈ میں پڑھنے پر پابندی لگوا دی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا یہ اختیار جمعرات کو واپس لے لیا ہے کہ وہ جس کو چاہے داخلہ دے سکے۔ اس وجہ سے ہارورڈ میں اس وقت زیر تعلیم سٹوڈنٹس کو جبری طور پر دوسری یونیورسٹیوں میں بھیجا جا رہا ہے ۔ بصورت دیگر ان کا تعلیمی سلسلہ جاری رہ سکے گا نہ ان کا امریکہ میں قیام قانونی رہ سکے گا۔

حتیٰ کہ ان سٹوڈنٹس کو امریکی سیکیورٹی اداروں کی طرف سے کریک ڈاؤنز کا بھی خطرہ ہوگا۔

بیلجیئم کے شاہی محل کے ترجمان کی طرف سے اس بارے میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو ہم دیکھ رہے ہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ چیزوں کو اگلے دنواں اور ہفتوں کے دوران سیٹل ہونے دیا جائے۔

یاد رہے شہزادی الزبتھ ہارورڈ میں پبلک پالیسی کی سٹوڈنٹ ہیں اور اس مضمون میں ایم ایس کی طالبہ ہیں۔ وہ بیلجیئم کے بادشاہ کی چار بچوں میں سے سب سے بڑی ہونے کے ناطے بادشاہ فلپ کی وارث اور جانشین بننے کا استحقاق رکھتی ہیں۔

وہ اس سے پہلے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے تاریخ اور سیاسیات کی ڈگری بھی لے چکی ہیں۔ مگر ہارورڈ میں ان کی انرولمنٹ ہزاروں دوسرے غیر ملکی سٹوڈنٹس کی طرح عین درمیان میں ختم ہونے کے دھانے پر آگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا ہارورڈ یونیورسٹی سے متعلق بڑا قدم! غیر ملکی طلبا کے داخلے پر پابندی

Scroll to Top