آزاد کشمیر اسمبلی اجلاس، خالی عمارت معاملے پر گرما گرم بحث،اپوزیشن کا واک آوٹ

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل) آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں مظفرآباد میڈیکل کالج کی نئی عمارت میں منتقلی سے خالی ہونے والی عمارت کی تحویل کے معاملہ پر گرما گرم بحث، قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق نے توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے عمارت میں چلڈرن ہسپتال قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے انکشاف کیا کہ یہ عمارت زلزلہ کے بعد گرلز انٹر کالج کیلئے بنائی گئی تھی جو عارضی طور پر سماجی بہبود کو دی گئی اور میڈیکل کالج کے قیام کے وقت اسے محکمہ صحت کے حوالے کیا گیا

سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے تجویز دی کہ اس عمارت میں سرکاری دفاتر قائم کرنے کے بجائے یہاں آئی ٹی کا ادارہ قائم کریں کیوں کہ اس وقت آئی ٹی انتہائی اہمیت کا حامل شعبہ ہے۔حالیہ جنگ کے دوران بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کلیدی کردار ادا کیا۔۔

سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ عمارت محکمہ سماجی بہبود کے پاس جانا چاہیے تھی تاہم انہوں نے میڈیکل کالج مظفرآباد کے زیر استعمال پرانی عمارت کو بہتر استعمال کیلئے وقف کرنے کی تجویز دی

دیوان غلام محی الدین اور دیوان چغتائی نے بھی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس عمارت میں دفتر کے بجائے آئی ٹی کا کوئی ادارہ قائم کریں تاکہ سافٹ ویئر کی تعلیم عام ہو سکے

وزیر فشریز جاوید ایوب نے کہا کہ کوڑے دان کو بھی سنبھال کر رکھا جاتا ہے، انہوں نے شاکر شجاع آبادی کا شعر بھی پڑھا اور کہا کہ بہتر ہو گا کہ یہاں آرٹس کونسل بنائی جائے، گھٹن زدہ ماحول میں تفریح کے مواقع بھی ہونی چاہیں، ادبی گفت گو اور مشاعروں کا انعقاد بھی ناگزیر ضرورت ہیں، چلڈرن ہسپتال کیلئے سی ایم ایچ میں وارڈ موجود ہے، اس سے پہلے بھی کلب ہال میں کارڈک ہسپتال قائم کر دیا گیا

جس پر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ کلب ہال میں جوا ہوتا تھا، سرکاری افسر جوا کھیلتے تھے میں نے جوا بند کروا کر امراض قلب کا ہسپتال بنایا، وزیر سماجی بہبود سید بازل نقوی نے کہا کہ ابتدائی نوٹیفکیشن کے مطابق عمارت محکمہ سماجی بہبود کو واپس کی جانی چاہیے تھی، اس حوالے سے وزیر داخلہ و سروسز کی ساتھ بات طے ہو چکی ہے اور آج یا کل مذکورہ عمارت کامعائنہ کیا جائے

آزاد کشمیراسمبلی میں کشیدگی، سپیکر کی مداخلت پر اپوزیشن کا احتجاجی واک آؤٹ

آزاد کشمیر اسمبلی کے اجلاس کے دوران اُس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے رکن اسمبلی دیوان غلام محی الدین کو اپنی تقریر میں سابق وزیراعظم پاکستان کا نام لینے سے روک دیا۔ اس اقدام پر اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد، پی ٹی آئی کے اراکین دیوان غلام محی الدین اور رفیق نئیر نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
اپوزیشن اراکین نے سپیکر کے رویے کو اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن اور جمہوری اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے حکومتی دباؤ کا مظہر قرار دیا۔

بعد ازاں
ابریشم عمارت میں 12 کیڑے زیرپرورش، سالانہ آمدن 9ہزار روپے ، 14 ملازمین کی تعیناتی کا انکشاف

Scroll to Top