مظفرآباد (مدیحہ عباسی ،کشمیر ڈیجیٹل )آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں زلزلے میں گرنے والے بجلی کے کھمبے بیس سال بیت جانے کے بعد بھی مرمت نہیں ہو سکے جسکی وجہ سے تاریں گھروں کی چھتوں اور صحنوں میں گری پڑی ہیں ،شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ،حادثہ رونما ہونے کا خدشہ ۔
شہر کی 32 وارڈز سمیت مضافات میں بھی برقی لائنوں نے شہریوں کی زندگیوں کو اجیرن بنادیا ہے ،مصروف ترین شاہراہوں کے کناروں پر لگے بڑے بڑے پول اپنی جگہ سے کھسک چکے ہیں۔
محکمہ برقیات کے حکام کو علم ہونے کے باوجود انکو ہٹایا نہیں جاتا ایک بھی پول گرنے سےاسکی زد میں آنے والی ہر چیز تہس نہس ہو جائے گی۔
شہریوں کا کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا گلیوں میں لٹکتی تاریں اور ٹیڑھے پول کسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں ۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔خطرناک بجلی لائن کے باعث حادثے کا خطرہ ، 8 سال سے درخواستیں ردی کی ٹوکری کی نذر
جگہ جگہ تاریں لٹکی ہوئی ہیں ،گزشتہ عرصے میں تاریں کو محفوظ کرنے کے لئے پلاسٹک کے باکس لگوانے کا کام شروع ہوا تھا ،محکمہ برقیات کی طرف سے کچھ کام کیا گیا ہے لیکن نجانے کن وجوہات کی بناء پر ادھورا چھوڑ دیا گیا ۔
شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگر کوئی کسی محکمے میں اچھا کام کرنے والا ہوتو اس کا تبادلہ کردیا جاتا ہے ۔
رہائشی علاقوں کے اوپر سے تاریں گزرنے سے کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہو سکتا ہے ، حکومت کو چاہیے کہ بجلی کے ٹیڑھے پول اور گھروں کی چھتوں اور صحنوں سے بجلی کی تاریںہٹانے کے لئے اقدامات کر کے شہریوں کو زندگیوں کی محفوظ بنایا جائے ۔