آزادکشمیر کے وزیر داخلہ کی سینٹرل پولیس آفس میں اہم پریس کانفرنس

آزادکشمیر کے وزیر داخلہ، کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے سینٹرل پولیس آفس مظفرآباد میں ایک اہم پریس کانفرنس کی، جس میں خطے کو درپیش حالیہ دہشت گردی کے خطرات اور حکومتی اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نےاس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس آزادکشمیر رانا عبدالجبار اور دیگر اعلیٰ سول حکام بھی موجود تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے ایک مشکل مرحلے سے گزر رہا ہے اور حالیہ کچھ عرصے میں آزادکشمیر میں بھی اس نوعیت کے چیلنجز سامنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد پار سے بعض عناصر کو دہشت گردی کی تربیت دی جا رہی ہے اور مالی معاونت بھی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے 19 مارچ کو آزاد پتن سے گرفتار کیے گئے ایک مشتبہ شخص “ثاقب” کا حوالہ دیا جس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ وزیر داخلہ کے مطابق مذکورہ شخص کی تفتیش کے دوران “زرنوش” نامی شخص کا نام سامنے آیا جس پر کانسٹیبل سجاد ریشم کی شہادت کا الزام ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس پوسٹ پر حملے کے دوران سجاد ریشم نے جام شہادت نوش کیا۔

کرنل وقار احمد نور نے پریس کانفرنس کے دوران راولاکوٹ جیل سے فرار ہونے والے “غازی شہزاد” اور افغانستان میں موجود “ڈاکٹر رؤف” کا بھی ذکر کیا، جو مبینہ طور پر لوگوں کو جہاد کے نام پر گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان عناصر کا ہدف ہمارے سول اور دفاعی اداروں کے اہم افسران ہیں، تاہم ہماری سیکیورٹی فورسز چاق و چوبند ہیں اور دہشت گردی کی کوششیں بروقت ناکام بنا دی گئیں۔

وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اس تمام صورتحال پر سیاست یا کسی قسم کے پراپیگنڈے کا حصہ نہیں بننا، ہمارا مقصد صرف عوام کو سینسٹائز کرنا ہے،۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو خوفزدہ نہیں کر رہے بلکہ زمینی حقائق سے آگاہی دے رہے ہیں کیونکہ لینڈ اسکیپ تبدیل ہو چکا ہے۔

کرنل وقار نور نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور پناہ دینے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے اور اس حوالے سے ہمارے پاس ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں۔

انسپکٹر جنرل پولیس رانا عبدالجبار نے کہا کہ آزاد کشمیر کا عام شہری دہشت گردی سے نفرت کرتا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران مبینہ دہشت گردوں کے اعترافی بیانات کی ویڈیوز بھی صحافیوں کو دکھائی گئیں۔

 

Scroll to Top